اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے پر کام روک دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے پر آئندہ سماعت تک مزید کام سے روک دیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں مری، کشمیر اور گلیات کے رہائشیوں، سیاحوں کے لیے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسرز نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔
وکیل یونیورسٹی پروفیسرز نے موقف اپنایا کہ قائداعظم یونیورسٹی کی زمین استعمال کر کے بھارہ کہو بائی پاس بنایا جا رہا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کیا بھارہ کہو بائی پاس عوامی منصوبہ نہیں ہے ؟ کیا قائداعظم یونیورسٹی کی عمارت گرا کر روڈ بنا رہے ہیں ؟ سعودی عرب میں تو مساجد گرا کر سڑک بنا دیتے ہیں۔
وکیل درخواست گزار کاشف ملک نے عدالت کو بتایا کہ بھارہ کہو بائی پاس منصوبہ ماسٹر پلان کی خلاف ورزی ہے، سڑک قائداعظم یونیورسٹی کے اندر سے گزاری جا رہی ہے۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ اگر یہ منصوبہ رک گیا تو ہمیں ناقابل تلافی نقصان ہوگا، قائداعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ کی منظوری سے بھارہ کہو بائی پاس شروع کیا گیا۔
وکیل سی ڈی اے نے عدالت کو بیایا کہ ہمیں قائداعظم یونیورسٹی نے زمین کا قبضہ بھی دے دیا، ہم نے قائداعظم یونیورسٹی سے دو سو کنال زمین لے کر دو سو پچیس کنال متبادل زمین واپس دی۔ عدالت نے استفسار کیا کیا سی ڈی اے کے پاس قائداعظم یونیورسٹی کو دی گئی زمین کا قبضہ ہے ؟ جس پر وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ ہم نے جو زمین قائداعظم یونیورسٹی کو دی وہ تمام نقائص سے پاک ہے۔
وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی ایک ارب روپے سے زائد کی نادہندہ ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ایسی بات نہ کریں، سی ڈی اے جس کے خلاف جانا چاہے اسے نادہندہ بنادیتا ہے، پھر ٹھیکیدار کو کہیں قائداعظم یونیورسٹی کے اساتذہ کو اٹھا کر باہر پھینک دے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پھر یوں کرتے ہیں آپ سب لوگ موقع پر جائیں، جو جگہ دی جا رہی ہے اسے فینس کر دیں، مجھے تو لگتا ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی کو زیادہ قیمتی زمین واپس دی جا رہی ہے، قائداعظم یونیورسٹی کی کوئی عمارت متاثر نہیں ہو رہی، پھر کیسے سٹے آرڈر دے دیں ؟ وائس چانسلر کو بلالیتے ہیں کیا انہیں دی گئی زمین قبول ہے ؟ یونیورسٹی کا فیصلہ کسی فرد نے نہیں انتظامیہ نے کرنا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ بھارہ کہو بائی پاس منصوبے پر درخت کاٹے جارہے ہیں ماحول تباہ کیا جارہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کیا ماحولیاتی ایجنسی سے منصوبے کا ماحولیاتی جائزہ کرایا گیا ؟ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کی تمام اداروں سے منظوری لی گئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب تک انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کی منظوری نہیں ہوتی کام روک دیں۔