(24 نیوز) نادرا نے ایک ماہ تک جنس کی تبدیلی کے رول 13 ون کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی شرعی عدالت کے دو رکنی بینچ نے ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کیخلاف سینیٹر مشتاق احمد خان و دیگر کی درخواستوں کی سماعت کی۔
وکیل وزرات انسانی حقوق نے عدالت کو بتایا کہ 39 وزراتوں کو شریعت کورٹ کا آڈر بھیج دیا گیا تھا، پانچ سے چھ وزراتوں کا جواب آیا ہے، جوابات کے مطابق وزرات انسانی حقوق میں کوئی ٹرانسجینڈر ملازم نہیں ہے، سب اداروں کو ہم نے جواب کیلئے ریمائنڈر بھجیے ہیں۔ جس پر جسٹس قاسم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ریمائنڈر پر ریمائنڈر بھیج رہے ہیں کیا کوئی عمل درآمد بھی کروانا ہے۔
وکیل نادرا نے عدالت میں موقف اپنایا کہ نادرا ایک ماہ تک جنس کی تبدیلی کے رول 13 ون ختم کر رہے ہیں، 13 ون کے خاتمے پر چئیرمین نادرا کے دستخط ہو چکے ہیں، معاملے کی آئندہ بورڈ اجلاس میں منظوری ہو جائے گی، کوشش کریں گے کہ ایک ماہ میں بورڈ مینٹنگ سے منظوری حاصل کرلی جائے۔
جسٹس قاسم شیخ نے کہا کہ اجلاس کا ایجنڈا اور میٹنگ مینٹس کا جائزہ لیں دیکھیں گے۔ وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ صوبوں کو بھی نوٹس کر دیں تاکہ صوبے بھی آپ کے سامنے ہوں۔ جس پر قائمقام چیف جسٹس شریعت کورٹ نے کہا کہ ٹرانسجینڈر ایکٹ وفاق کا ہے ابھی صوبوں کی ضرورت نہیں۔
وکیل سینیٹر مشتاق نے کہا کہ کیس میں بہت ساری درخواست دائر ہوئی ہیں، جینڈر اور صنف ایک ہی چیز ہے، قرآن اور سنت میں کوئی فرق نہیں، کیا قرآن اور سنت جنسی کی تبدیلی کریں گے، مرد اور عورت کا دائرہ کار الگ الگ واضح کیا ہے، جنسی اور صنف کا تعین علامات ہی ہیں یا کوئی اور بھی ہے، قانونی اور شرعی طور پر دیکھنا ہو گا، کیا کوئی خود اپنے جنس کا تعین کر سکے، ایکٹ میں ٹرانسجینڈر کا لفظ ہے مگر اس کی کوئی تشریح نہیں کی گئی۔
وکیل عمران شفیق نے کہا کہ ٹرانسجینڈر فرد کی صرف تعریف کی گئی ہے، ٹرانسجینڈر وہ ہے جو دونوں صنف کا مالک ہو، ایکٹ کے تحت کوئی بھی ٹرانسجینڈر کو اختیار ہو گا کہ وہ خود سے اپنے صنف کا فیصلہ کر سکے، قران و سنت میں خود سے صنف کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، اسلام میں انٹر سکس کا تعین کیا گیا ہے، اسلام صنف کی واضح علامات کی بیناد پر مرد اور عورت کی کیٹگری رکھتا ہے، خود سے صنف کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، عالمی قانون بھی خود سے صنف کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں دیتا۔
سینٹر مشتاق نے کہا کہ پہلی ترمیم میں نے ٹرانسجینڈر ایکٹ میں جمع کروائی تھی، میری ترمیم کے دیگر سینٹرز نے بھی ترامیم جمع کروائیں، اب میں نے ایک نیا بل سینٹ میں پیش کیا ہے، نیا بل جائزہ کیلئے کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ اپنے نئے بل کی کاپی بھی دے دیں۔
ٹرانسجینڈرز ندیم کشش اور شاہانہ عباس نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے لیے بل میں خنصہ کا لفظ شامل کیا جائے، سپریم کورٹ نے دیا، 2017 کے بعد ہم حج پر نہیں جا سکتے، میرا پہلے کارڈ مرد کی بیناد پر بنا تھا، اب میرا آئی ڈی کارڈ پر "ایکس" لکھا ہے جس کے باعث حج پر نہیں جا سکتے، ایکٹ کے بعد ہم کسی عرب ممالک میں نہیں جا پا رہے۔
وکیل جے یو آئی کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر اپنے دلائل دوں گا، ایسا تاثر نہیں دینا چاہتے کہ ہم حقوق کے خلاف ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو نومبر تک ملتوی کر دی۔