(فرزانہ صدیق) خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات زوالقرنین نے چئیر مین پی ٹی آئی کی لندن میں موجود اپنے بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرانے کا حکم دے دیا۔
چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات زوالقرنین نے سابق وزیراعظم کی درخواست پر سماعت کی، چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیرازاحمدرانجھا جج ابو الحسنات ذولقرنین کی عدالت میں پیش ہوئے۔
اڈیالہ جیل ایس او پیز کی عدم دستیابی
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذولقرنین نے سماعت شروع ہوتے ہی استفسار کیا کہ ابھی تک اڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ کی جانب سے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز نہیں آئیں، جیل میں ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز آجائیں تودیکھ لیتے ہیں، وکیل صفائی شیرازاحمدرانجھا نے فاضل جج سے کہا کہ آج بھی ایس او پیز نہیں آئیں آپ کہیں تو میں عدالت کی معاونت کر دیتا ہوں۔
سائیکل کا مطالبہ
وکیل صفائی شیرازاحمدرانجھا نے عدالت ایک بار پھر سے استدعا کی کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو جیل میں ورزش کے لئے سائکل مہیا کرنا چاہتے جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ سائکل کے حوالے سے تو میں پہلے ہی جیل حکام کو کہہ چکا ہوں، وکیل صفائی نے فاضل جج کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت اجازت دے تو سائکل آج ہی مہیا کر دیتاہوں۔
یہ بھی پڑھیں: مصری گولڈمیڈلسٹ تیراک کو فلسطین کی حمایت پر قتل کی دھمکیاں
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ میں چاہتا ہوں کہ سائکل کا غلط استعمال نہ ہو، ایسا نہ ہوکہ سائکل جیل سپرنٹینڈنٹ چلاتا رہے، جیل مینوئل بھی دیکھنا ہوتا ہے، ہمارے لئے انڈر ٹرائل ملزم کی سیکیورٹی اہم ہے۔
وکیل صفائی نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ اگر خدشات ہیں تو ایک بندہ مقرر کر دیں جس کی نگرانی میں سائکل استعمال ہو، فاضل جج نے ریماکس دیئے کہ میں سائیکل والے معاملے پر آرڈر کر دیتا ہوں، معاملے کو حل کر دیتے ہیں۔
گھر سے کھانا منگوانے کا مطالبہ
سابق وزیر کی جانب سے کھانا گھر سے منگوانے کی استدعا پر جج ابوالحسنات ذولقرنین نے ریماکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں کھانا گھر سے منگوایا جائے لیکن ذمہ داری کون لےگا؟ اگر کھانا جیل میں تیار ہو تو جیل حکام ذمہ دار ہوتے ہیں، وکیل صفائی نے فاضل جج کو بتایا کہ چئیر مین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے عدالت آج آنا ہے۔
دورانِ سماعت چائے کا وقفہ
عمران خان کے وکیل کی جانب سے عدالت کو مطلع کیا گیا کہ چئیر مین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے عدالت آنا ہے، فاضل جج نے علمہ خان کی آمد کا سن کر ریمارکس دیئے کہ کیوں آپ چاہتے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کی موجودگی میں ریلیف دوں؟ چلیں علیمہ خان کو پہنچ جانے دیں، میرے لئے قابل احترام ہیں، چلیں جب تک علیمہ خان آتی ہیں، تب تک میں چائے پی لیتاہوں، فاضل جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کے آنے تک وقفہ کردیا۔
اڈیالہ جیل ایس او پیز اور علیمہ خان کی آمد پر سماعت دوبارہ شروع
چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کرنے کی درخواست پر سماعت اڈیالہ جیل کی ایس او پیز اور علیمہ خان کے آنے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی، دوبارہ سماعت شروع کرتے ہوئے فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ایس او پیز آگئے ہیں جن کے مطابق ملزم کو بات کرنے کی اجازت نہیں، میں پھر بھی جیل مینوئل کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو کے معاملے کو دیکھ لیتاہوں۔
بچوں سے ٹیلیفونک بات کروانے پر تکرار
عمران خان کے وکیل شیراز رانجھا نے جراح کرتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملزم کو اپنی فیملی سے ٹیلیفونک گفتگو کروانے پر پابندی نہیں، قیدیوں کے قانون کے مطابق 12 گھنٹے اہلیہ اور بچوں سے جیل میں ملاقات کروانے کی اجازت ہے، دیگر ملزمان کو ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی بلکل اجازت ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے وکیل صفائی کی تکرار پر ریمارکس دیئے کہ مجھے جیل مینوئل میں بیرونِ ملک بات کرنے کی اجازت تحریر ہوئی دکھا دیں، شیراز رانجھا نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ جیل مینوئل میں اجازت نہیں لیکن فیڈرل شریعت کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ جاری کیاہے۔
وکیل شیرازاحمدرانجھا کی جانب سے فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کو عدالت میں جمع کروا کر کہا کہ ہفتے کو تمام قیدیوں کی ٹیلیفونک گفتگو کروائی جاتی ہے، فاضل جج نے پھر سوال اٹھایا کہ مجھے بیرون ملک بات کروانے کی اجازت کے حوالے سے بتائیں۔
اٹک جیل سپرٹنڈنٹ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
قیدیو کی لواحقین سے بات کروانے سے متعلق ایس او پیز اور بچوں سے بات کرانے سے متعلق معلومات درست مہیا نہ کرنے پر وکیل شیرازاحمدرانجھا نے کہا کہ اٹک سپرٹنڈنٹ جیل نے غلط بیانی کی، شو کاز نوٹس دینا چاہیے۔
عمران خان کو بیٹوں سے ٹیلیفونک گفتگو کرنے کی اجازت
وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریماکس دیئے کہ میں آپ کے حق میں کہہ رہاہوں، میں ٹیلیفونک گفتگو کی اجازت دے دیتا ہوں، سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت جاری کرتا ہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دی جائے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اوپن کورٹ میں درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئےحکم دیا کہ عمران خان کو بیٹوں سے بات کروانے کی اجازت ہے، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے اڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ کو اپنی نگرانی میں عمران خان کو لندن میں موجود اپنے بیٹوں سے ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی ہدایت جاری کر دی۔