سی پیک اپنی تعمیر کے نئے دور میں داخل ہو چکا: نگران وزیراعظم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک )نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی چینی ہم منصب، پریمئیر لی چیانگ (Li Qiang) سے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر آج بیجنگ میں ملاقات ہوئی، نگران وفاقی کابینہ کے ارکان اور سرکاری افسران بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ملاقات میں موجود تھا. نگران وزیراعظم نے کہا ہے کہ سی پیک اپنی تعمیر کے نئے دور میں داخل ہو چکا۔
دونوں رہنماؤں نے مضبوط اور دیرینہ پاک چین تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا. دونوں راہنماؤں نے سیاسی، اقتصادی، شعبہِ تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، تقافتی اور عوام کے آپسی تعلقات کو وسعت دینے پر اتفاق کیا.
وزیرِ اعظم نے چینی قیادت کو تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (BRF) کے شاندار انعقاد پر مبارکباد پیش کی. بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی وسعت کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ مواصلاتی روابط اور مشترکہ خوشحالی کی بدولت پوری دنیا کیلئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے.
دونوں رہنماؤں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تناظر میں پاک چین تعاون اور معاشی روابط کے فروغ کی استعداد پر گفتگو کی. نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی پاکستان کی معیشت کیلئے اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک اپنی تعمیر کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے جس میں صنعتی ترقی، روزگار کی فراہمی کے منصوبے، معدنیات، آئی ٹی اور زراعت کی ترقی شامل ہے، وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کے خصوصی سرمایہ کاری زونز (SEZs) میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ اور صنعتی استعداد بڑھے گی.
یہ بھی پڑھیں ؛ چینی صدر کا "بیلٹ اینڈ روڈ" کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیرکیلئے چین کے8اقدامات کا اعلان
وزیرِ اعظم لی چیانگ نے پاک چین تعلقات کے فروغ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیراتی و ترقی کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا. انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کی قیادت کی ہم آہنگی دونوں ممالک کے مابین تجارت اور اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دے گی.
دونوں وزراء اعظم، چین اور پاکستان کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شریک ہوئے. ان شعبوں میں کامرس، مواصلات (جس میں ML1 کا منصوبہ بھی شامل ہے)، غذائی تحفظ و تحقیق، میڈیا تبادلے،خلائی تعاون، پائیدار شہری ترقی، صعنتی تعاون، افرادی قوت کی استعداد میں اضافے، شعبہ معدنیات کی ترقی، موسمیاتی تبدیلی اور ویکسین بنانے کے شعبے شامل ہیں ۔