20 لاکھ بچوں کے موت کے منہ میں جانے کا خطرہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)زندگی بچانے کےعلاج میں استعمال ہونے والی خوراک آر یو ٹی ایف خشک دودھ، مونگ پھلی، مکھن، مچھلی کے تیل، چینی اور کئی طرح کے وٹامن اور نمکیات کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔ اس سے دنیا بھر میں لاکھوں بچوں میں شدید غذائی قلت سے پیدا ہونے والے جسمانی مسائل پر قابو پایا جا چکا ہے۔
اب اقوام متحدہ کے ادارے عالمی امدادی فنڈ برائے اطفال نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ زندگی بچانے کے علاج میں استعمال ہونے والی خوراک آر یو ٹی ایف کی خریداری کے لیے فنڈز کی قلت کے باعث دنیا بھر میں شدید غذائی قلت کا شکار 20 لاکھ بچوں کے موت کے منہ میں جانے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہےعالمی ادارے کا کہنا ہے کہ غذائی قلت سے شدید متاثرہ ممالک میں پاکستان سمیت ، نائیجیریا، کینیا، جنوبی سوڈان، کانگو اور یوگنڈا شامل ہیں۔رواں سال پاکستان میں شدید غذائی قلت کا شکار صرف 2 لاکھ 62 ہزار بچوں کو زندگی بچانے والی خوراک آر یو ٹی ایف مہیا کی جاسکی ہے۔
پاکستان میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی زندگی بچانے والی خوراک کی موجودہ سپلائی مارچ 2025 میں ختم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اب اِس کی قلت سے خطرناک صورتحال پیدا ہورہی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں 40.02 فیصد بچے، جو پانچ سال سے کم عمر کے ہیں، اسٹنٹنگ کا شکار ہیں۔ اگر ہم ایک فیصد اسٹنٹنگ کا تخمینہ لگائیں تو یہ 4 فیصد جی ڈی پی کے برابر ہے۔ یہ ایک تشویشناک اعداد و شمار ہے جو ہماری معیشت کو متاثر کر رہا ہے۔شہری علاقوں میں اسٹنٹنگ کی شرح 28 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں یہ 42 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
اس صورت حال کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہم ہنگر انڈیکس میں 119 ممالک میں سے 102 نمبر پر ہیں۔ یہ ہماری نسلوں کا مستقبل ہے، مگر کیا ہمیں اس کے بارے میں فکر ہے؟یہ موضوع اتنا سنسنی خیز نہیں جتنا کہ دیگر طبی مسائل ہیں ۔لیکن یہ ہمارے آنے والے کل کا معاملہ ہے۔جس پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے۔