(ویب ڈیسک) سابق صدر مملکت پرویز مشرف کے پرنسپل سیکریٹری طارق عزیز آج بروز اتوار 18 ستمبر کو انتقال کرگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طارق عزیز کئی ماہ سے علیل اور اسلام آباد کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔ وہ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری سمیت کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔طارق عزیز بطور مشیر کے بھی سابق صدر مشرف کے ہمراہ ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ انہوں نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے سیکریٹریٹ کے عہدے سے اس وقت استعفیٰ دیا جب سابق صدر مشرف نے 18 اگست 2008 کو صدارت سے استعفیٰ دیا تھا۔
ضرور پڑھیں : رانا ثنا اللہ بڑی مشکل میں پھنس گئے
سابق انکم ٹیکس افسر، پرویز مشرف کے کالج کے دوست تھے۔ دونوں نے ایک ساتھ ایف سی کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔سال 2002 کے عام انتخابات سے پہلے اور بعد میں ‘وفادار’ امیدواروں کی فہرست تیار کرنے/ انہیں مجبور کرنے میں بھی طارق عزیز پیش پیش رہے۔پرویز مشرف کے قریبی حلقوں میں وہ واحد شخص تھے جنہوں نے پرویز مشرف کو ریفرنڈم میں نہ جانے کا مشورہ دیا تھا۔
سابق وائس چیف جنرل یوسف کا دعویٰ ہے کہ بھارت کے ساتھ بیک چینل ڈپلومیسی جس کی سربراہی پرویز مشرف کے بااعتماد ساتھ طارق عزیز نے کی تھی وہ فوج کو اعتماد میں لیے بغیر کی گئی تھی۔ذرائع اس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ اس وقت کے سیکریٹری طارق عزیز مبینہ طور پر بے نظیر بھٹو اور پرویز مشرف کے درمیان ہونے والے معاہدے کے اہم کھلاڑیوں میں سے ایک تھے۔ وہ طارق عزیز ہی تھے جنہوں نے بنیادی طور پر مشرف کو اس طرح کی ڈیل کیلئے راغب کیا تھا۔