عدالت اپنے رولز خود بنا سکتی ہے، جسٹس منیب اختر کے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں ریمارکس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز )چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے کے کیس میں جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیئے کہ عدلیہ کی آزادی بنیادی انسانی حقوق میں سے ہے، عدالت اپنے رولز خود بنا سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی جانب سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے سخت سوالات کیے ، فاضل جج کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی تضحیک نہیں کر رہا، کیا پارلیمنٹ اپنا قانون سازی کا اختیار استعمال کرتے ہوئے عدلیہ میں مداخلت کر سکتی ہے؟چیف جسٹس پاکستان نے خواجہ طارق رحیم سے کہا کہ مسلسل سوالات سے ہم آپ کی زندگی مشکل اور ناممکن بنا رہے ہیں،ہمارے سوالات میں اصل مدعا تو گم ہو جائے گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ آرٹیکل 199 کے اندر اپیل کا حق دیا گیا تھا تو کیا وہ غلط تھا؟ ایک فوجی آمر کے دور میں سپریم کورٹ رولز بنے کیا وہ ٹھیک تھے؟اگر یہ قانون سازی غلط ہے تو وہ بھی غلط تھا،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ میرے خیال میں از خود نوٹس میں اپیل کا حق دینا غیر آئینی ہے، وکیل درخواستگزار نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں بھی یہ قانون غیر آئینی ہے،چیف جسٹس نے طارق رحیم سے استفسار کیا کہ یہ ذاتی رائے کیا ہوتی ہے پلیز قانون کی بات کریں،جسٹس منیب اختر پھر سے گویاں ہوئے کہ اگر اس قانون کو درست مان لیں تو پوری سپریم کورٹ پارلیمنٹ کے ہاتھ میں چلی جائے گی،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ اختیارات کی تقسیم کے قانون کیخلاف ہے،اس قانون کو درست مان لیں تو پھر پارلیمنٹ عدلیہ سے متعلق کوئی بھی قانون بناسکتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر از خود نوٹس میں اپیل کا حق غلط ہے تو پھر دوسرے مقدمات میں نظرثانی کا حق کیوں ہے؟