ہائیکورٹ اس قانون کو شاید کالعدم کر سکتی ہے،چیف جسٹس

Sep 18, 2023 | 16:33:PM

(24 نیوز ) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران  چیف جسٹس نے ریمارکس  دیئے کہ  ایک قانون اس وقت تک قابل عمل ہے جب تک وہ غلط ثابت نہ کر دیا جائے، یہ ثابت کرنے کی ذمہ داری اس پر ہے جو قانون کو چیلنج کرے۔

چیف جسٹس  آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے  سماعت کے دوران کہا کہ ہائیکورٹ اس قانون کو شاید کالعدم کر سکتی ہے ہم اپیل کے فورم پر اسے سن سکتے ہیں،  184/3 ہمیں مفاد عامہ اور بنیادی حقوق دونوں کو دیکھنا ہے ،ہمارے پاس اس معاملے پر ہائیکورٹ سے کم اختیارات ہیں،چیف جسٹس نے دوران سماعت اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ جب صدر کی منظوری سے قوانین بنتے تھے تو کیا صدر کا صوابدیدی اختیار تھا؟کیا یہ صدر کا صوابدیدی اختیار تھا یا ایڈوائس پرمنظوری ہوتی تھی؟آپ نے درخواست نا قابل سماعت نہ ہونے پر بات شروع کی تھی وہ مکمل کریں،آپ نے درخواست گزار کے وکیل کے نقاط پر بات شروع کر دی،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آئین قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو اپنے تابع کرتا ہے، اگر قومی اور صوبائی اسمبلیاں خلاف آئین قانون سازی کریں تو کیا اس کو عوامی مفاد میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا؟

اٹارنی جنرل  نے جواب دیا کہ کسی قانون سازی کو مفاد عامہ میں کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا، بنیادی حقوق کے نفاذ اور ان کی خلاف ورزی پر قانون کالعدم ہوتے ہیں، جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا قانون سازی کا اختیار مفاد عامہ میں نہیں ہوتا؟چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو آرٹیکل 184/3 پڑھنے کی ہدایت  کر دی ۔

مزیدخبریں