ٹک ٹاک پر پابندی کیخلاف امریکی عدالت میں جنگ کا آغاز

Sep 18, 2024 | 09:20:AM

(ویب  ڈیسک)شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر امریکا میں ممکنہ پابندی کے خلاف ٹک ٹاک اور امریکی حکومت کے درمیان عدالتی جنگ کا آغاز ہوگیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹک ٹاک اور امریکی حکومت کے درمیان قانونی جنگ کی پہلی سماعت 16 ستمبر کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے ضلع کولمبیا کی ٹرائل کورٹ میں ہوا۔

کیس کی پہلی سماعت 2  گھنٹے تک جاری رہی، جس میں ٹک ٹاک کے وکیل سمیت امریکی حکومت کے وکیل نے بھی دلائل دیے۔

ٹک ٹاک کے وکیل اینڈریو پنکس نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک امریکی قومی سلامتی کے لیے کسی طرح بھی خطرہ نہیں بلکہ اس پر پابندی امریکا کے 17 کروڑ عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے، ایپ کے امریکا میں 17 کروڑ صارفین ہے اور معلومات تک رسائی ان کا حق ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک نے امریکی حکومت کو متعدد بار پیش کش بھی کی لیکن ہر بار حکومت ان کی پیش کش کو مسترد کردیتی ہے۔

اسی طرح امریکی حکومت کے وکیل ڈینیئل ٹینی نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک کا الگورتھم کا کوڈ 2 ارب لائنوں پر مشتمل ہے جو پورے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم سے 40 گنا بڑا ہے اور اسے روزانہ ایک ہزار بار بدلا جاتا ہے، اس لیے ہمیں شک ہے کہ اس کے ذریعے جاسوسی کی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اس میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوٹیوب پر ہمارے چار یا پانچ بچے کروائے جا چکے ہیں:حبا بخاری

دونوں فریقین کی خواہش ہے کہ عدالت دسمبر 2024 تک اپنا حتمی فیصلہ سنائے، کیوں کہ امریکی قانون کے تحت ٹک ٹاک 19 جنوری 2025 تک خود کو کسی امریکی کمپنی یا شخص کو فروخت کرنے کی پابند ہے، دوسری صورت میں اس پر امریکا میں پابندی عائد کردی جائے گی۔

امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف امریکا کے ایوان نمائندگان یعنی کانگریس نے 20 اپریل جب کہ سینیٹ نے 24 اپریل کو بل منظور کیا تھا۔

دونوں ایوانوں سے بل کے منظور ہونے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے 25 اپریل کو بل پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد وہ قانون بن گیا تھا۔

قانون کے تحت ٹک ٹاک کو آئندہ 9 ماہ یعنی جنوری 2025 تک کسی امریکی شخص یا امریکی کمپنی کو فروخت کیا جانا لازمی ہوگا، دوسری صورت میں اس پر امریکا میں پابندی عائد کردی جائے گی۔

قانون کے تحت امریکی صدر چاہیں تو ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کی مدت میں 9 ماہ کے بعد مزید تین ماہ کا اضافہ کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل ڈٖونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت بھی عدالتوں نے پابندی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

مزیدخبریں