مولاناپہلے آنکھ کا تارا بنے پھر مخالفت؟جے یو آئی (ف) کے مطالبات کیا ہیں؟

Sep 18, 2024 | 10:09:AM

Read more!

(24 نیوز)دوحکومتی عہدیداران کو آئینی ترمیم کے معاملے پر مولانا سے مذاکرات اور انہیں آن بورڈ لینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی لیکن سیاسی جوڑ توڑ میں ان دونوں کی ناتجربہ کاری کے باعث اسے خفیہ نہیں رکھا جا سکا اور معاملہ قبل از وقت منظر عام پر آگیا۔جو کام خاموشی سے کرنے کا تھا اُسے قبل از وقت ہی ٹی وی پر کھول کر پیش کردیا گیا جس کے باعث حکومت کے لیے پورے معاملے کا ستیاناس ہوگیا جس وقت پیپلز پارٹی، دیگر اتحادی شراکت دار حتیٰ کہ نون لیگ کے کئی رہنما سوچ بچار کر رہے تھے اور انہیں یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ مولانا کو بھی اعتماد میں لے لیا گیا ہے، اُس وقت انہیں یہ دیکھ کر حیرانگی ہوئی کہ مولانا نے تو مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ دیکھا ہی نہیں۔اس پورے معاملے میں اسحاق ڈار بعد میں شامل ہوئے اور وزیراعظم بھی مولانا کی رہائش گاہ جا پہنچے، ایوانِ صدر نے بھی کوشش کی جب کہ بلاول بھی جے یو آئی ف کے سربراہ سے ملنے کے لیے گئے لیکن حکومت کے لیے کوئی راہ نہ نکلی۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات میں سب کچھ حتمی طے ہونے کے بعد باتیں سامنے آتی ہیں لیکن اس معاملے میں مولانا سے کوئی ڈیل کیے بغیر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کر لیے گئے۔مولانا فضل الرحمان پہلے آنکھ کا تارا بنے پھر مخالفت کیوں ہورہی ہے؟جے یو آئی (ف) کے مطالبات کیا ہیں؟پروگرام’10 تک ‘میں جے یو آئی (ف) کے رہنما راشد محمود سومرو نے سب بتادیا۔دیکھئے یہ ویڈیو 

مزیدخبریں