افغانستان جنگ:20 برس میں 2لاکھ 41 ہزار افراد ہلاک ہوئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)افغانستان میں دو دہائیوں سے جاری جنگ کے بارے میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20 برس کے دوران جنگ میں2 لاکھ 41 ہزار افراد ہلاک ہوئے جن میں امریکی بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ اموات براہِ راست اس جنگ کی وجہ سے ہوئیں۔ جن میں 71 ہزار 344 عام شہری، 2 ہزار 442 امریکہ کے فوجی اہلکار، 78 ہزار 314 افغان سیکیورٹی اہلکار اور 84 ہزار 191 مخالفین کی ہلاکتیں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس جنگ پر اب تک امریکہ کے 22 کھرب 60 ارب ڈالرز خرچ ہوئے ہیں۔امریکہ کی براؤن یونیورسٹی ،واٹسن انسٹیٹیوٹ اور بوسٹن یونیورسٹی کے پارڈی سینٹر کے مشترکہ کوسٹ آف وار پراجیکٹ کے مطابق اس مالی اخراجات میں افغانستان اور پاکستان میں ہونے والے آپریشنز بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ رواں سال نائن الیون کی 20ویں برسی تک امریکہ کی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی۔ امریکہ کے صدر کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ ہمیشہ سے جاری جنگ کو ختم کیا جائے اور وہاں تعینات تین ہزار فوجیوں کو واپس بلایا جائے جس کا آغاز رواں سال یکم مئی سے ہو گا۔ اس تحقیق کی شریک ڈائریکٹر اور براؤن یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھرین لٹز کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار جنگی نقصانات کا ثبوت ہیں جن کا سامنا سب سے پہلے افغان عوام، پھر افواج اور امریکہ کی عوام کو کرنا پڑا۔ کیتھرین کے مطابق جنگ کا جلد سے جلد خاتمہ ہی منطقی اور انسانی حل ہے۔ بوسٹن یونیورسٹی کی پروفیسر اور تحقیق کی سربراہ محقق نیٹا کرافورڈ نے ان اعداد و شمار کو اخراجات کا صرف ایک حصہ قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق باقی خرچوں میں جنگ کو جاری رکھنے کے لیے پینٹاگون کے بجٹ میں 443 ارب ڈالرز کا اضافہ، سابق فوجیوں کی دیکھ بھال کے لئے 296 ارب ڈالرز مقرر کرنا، جنوبی ایشیائی ممالک میں فوجی تعیناتیوں کے لیے 530 ارب ڈالر قرض اور بیرون ملک ہنگامی فنڈز کی مد میں خرچ کئے جانے والے 59 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔ کرافورڈ کے مطابق افغانستان میں خرچ ہونے والے فنڈز میں جنگ کے پاکستان تک پھیلاؤ، لاکھوں مہاجرین اور بے گھر افراد، جنگجوؤں اور غیر جنگجوؤں پر ہونے والے اخراجات اور امریکی فوجیوں پر ہونے والے اخراجات شامل ہیں۔ پاکستان جو کہ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کا حصہ بنا اس نے لگ بھگ 2600 کلو میٹر کے علاقے میں فوجی آپریشنز کئے جس میں سے اسے افغانستان میں بین الاقوامی افواج کی مدد بھی حاصل رہی۔ واشنگٹن کی طرف سے پاکستان کو ان آپریشنز میں آنے والے اخراجات کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں ادا کئے گئے جو کہ اس مقصد کے لئے بنا تھا۔ خیال رہے کہ کوسٹ آف وار پروجیکٹ کو 10 سال پہلے سکالرز اور ماہرین کے ایک گروپ نے تشکیل دیا تھا جس کا مقصد نائن الیون کے بعد افغانستان، عراق اور دوسرے ممالک میں شروع ہونے والی جنگوں کے دوران ہونے والے اخراجات کا تخمینہ لگانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلاپاکستانی نژادامریکی پولیس کا اسسٹنٹ چیف مقرر