(24نیوز)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ملک کی مذہبی، سیاسی جماعتیں اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں،جب ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے تو کیا حکومت کو تکلیف نہیں ہوتی، کس نے دلوں کو چیر کر دیکھا ہے کہ کسے زیادہ تکلیف ہوئی اور کسے کم ؟ یقین دلاتاہوں دنیاکے دیگرممالک کوساتھ ملا کر ناموس رسالت کے لیے مہم چلائیں گے۔
مارگلہ ہائی وے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی آبادی بڑھتی جارہی ہے اور اس رنگ روڈ سے اس شہر کے ٹریفک کا مسئلہ حل ہوگا،یہ منصوبہ پرانا ہے تاہم اس پر کام نہیں کیا گیا تھا۔ پچھلے 20 سالوں میں اسلام آباد کی آبادی ڈیڑھ گنا زیادہ بڑھی ہے، آبادی زیادہ بڑھنے کا مطلب انفرا اسٹرکچر بھی بڑھنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جتنی بارش ہوتی ہے اتنی ہی لندن میں بھی ہوتی ہے، اس شہر میں گرمی کم پڑتی ہے، ہریالی ہے اس لیے یہاں کے لوگ ماحولیات کی فکر کرتے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'میں ایسے تمام لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے ماحولیات کی فکر کی ہے تو وہ موجودہ حکومت ہے'۔جنگلات کے کاٹنے کا سب سے بڑا اثر ماحولیاتی تبدیلی پر پڑے گا۔پاکستان جب سے بنا ہے ہم نے صرف 60 کروڑ درخت لگائے تھے، ہم نے مزید جنگل بنانے کے بجائے انگریزوں کے بنائے جنگلوں کو بھی کاٹ دیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں گرمی بڑھتی جارہی ہے اس کے بڑے اثرات سامنے آئیں گے اور پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔
ملک میں حالیہ احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کی دینی جماعتیں بعض اوقات اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں اور اپنے ملک کو ہی نقصان پہنچادیتی ہیں۔'اس سے دوسروں کو کوئی فرق نہیں پڑتا مگر ہم خود نقصان اٹھاتے ہیں، میں انہیں واضح کردوں کہ یہاں سب نبی اکرم ﷺ سے محبت کرتے ہیں'۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے تو کیا حکومت کو تکلیف نہیں ہوتی، کس نے دلوں کو چیر کر دیکھا ہے کہ کسے زیادہ تکلیف ہوئی اور کسے کم۔انہوں نے کہا کہ 'ہم سب کا مقصد ایک ہے، پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہماری قوم اپنے دین اور اپنے نبی ﷺ سے محبت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کام کے لیے دنیا میں ایک مہم چلانے کی ضرورت ہے، ملک میں مظاہرے کرکے توڑ پھوڑ کرکے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔'جب تک ہم اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کرتے رہیں گے اس سے اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلے گا، ہم جو مہم لائیں گے اس سے بڑی تبدیلی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ 'اس حوالے سے مسلمان ممالک کے سربراہان کو شامل کرکے ایک مہم چلائیں گے اس دباؤ کی وجہ سے یہ جو بار بار ہمیں تکلیف دی جاتی ہے اس میں تبدیلی آئے گی۔