(24نیوز) امیرجماعت اسلامی سراج الحق کاکہناہے کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی لگاناحکومت کا کام نہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس پورے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے ۔ بے گناہ لوگوں کو فوری رہا کیا جائے اور معاہدے کے مطابق فرانس کے سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے ۔
تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی میزبانی میں منصورہ میں ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ ، مولانا عبدالمالک ، ڈاکٹر عبدالغفور راشد ، حافظ عبدالغفار روپڑی ، شیخ محمد نعیم بادشاہ ، حافظ کاظم رضا نقوی ، مرزا ایوب بیگ ، مولاناعبدالرﺅف ملک ، سید حسن رضا ہمدانی ، مولاناعاصم مخدوم ، مولاناعزیز الرحمن ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، پروفیسر محمد ابراہیم ، میاں مقصود احمد ، مولانا عبدالرﺅف ، حسن فاروق ، قیصر شریف و دیگر رہنما شریک ہوئے ۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ علمائے کرام جمعة المبارک کو سیرت النبی پر روشنی ڈالیں ، تحریک لبیک پاکستان پر لگائی پابندی فی الفور ختم کی جائے ۔ فرانس کے سفیر کو بے دخل کر کے فرانس سے معافی کا مطالبہ کیا جائے ۔ پرامن احتجاج کو پر تشدد بنانے کی قومی سطح پر تحقیقات کی ضرورت ہے جس کے لیے جوڈیشل کمیشن اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ ملک بھر سے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے ۔ عبداللہ گل پر دہشتگردی کا مقدمہ ختم کیا جائے ۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اجلاس سے خطاب میں کہاکہ حکومت ایف اے ٹی ایف کے ہر حکم کو بجا لارہی ہے ۔ پاکستان کو تماشا بنادیا گیاہے ۔ ڈالروں اور بین الاقوامی امداد کے حصول کے لیے حکومت آئے روز ایسے ایشوز اٹھاتی ہے جن سے اسلامیان پاکستان کے دل زخمی ہوتے ہیں ۔ حکومت ایسا ماحول بنا رہی ہے کہ اگر اسلام پسندوں کو نہ روکا گیا تو یہ ہر طرف چھا جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ جب حکومت تماشائی بنتی ہے تو پھر کوئی بھی آئین و قانون کی پاسداری نہیں کرتا اور لوگ اپنی طاقت منوانے کے لیے غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔انہو ںنے کہاکہ تحفظ ناموس رسالت کی ذمہ داری حکومت کی ہے ۔ حکومت کو عوام کی ترجمانی کرنی چاہیے ۔ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ معاہدے کے وقت بھی حکومت نے دینی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا تھا اور خود ہی معاہدہ کر لیاتھا ۔ اب دونوں طرف سے ہونے والے تشدد سے پورے ملک میں اشتعال پیداہوا ہے ۔ ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمدزبیر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ پوری قوم کا ہے ۔ گزشتہ کئی روز سے پورے ملک میں ایک عجیب صورتحال ہے ۔ اس صورتحال کو جلد از جلد کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور ظلم و جبر کے ہتھکنڈوں سے باز آ جائے ۔ حکومت مذہبی قوتوں کو کچل دیناچاہتی ہے ۔ حکومت چاہتی ہے کہ مذہبی قوتوں کو متحد نہ ہونے دیا جائے ۔ ہم حکومت اور تحریک لبیک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذاکرات سے مسئلے کا حل تلاش کیا جائے ۔ طاقت سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ حکومت کو اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے اقدامات کرناہوں گے ۔ انہوں نے تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو اس کا اختیار نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک کو جس انتشار اور انارکی کی طرف دھکیلاجارہاہے ،وہ اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملک کسی ایک ایشو پر نہیں بے شمار چیزیں گھمبیر شکل اختیار کر گئی ہیں ۔ موجودہ حکومت نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا اور پوری قوم کو مایوس کیاہے ۔ حیران کن چیز یہ ہے کہ علماءاور دینی قوتوں کے ساتھ ان کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ تحریک لبیک کا جائز حق تھاکہ اس کے ساتھ حکومت اپنا وعدہ پورا کرتی لیکن حکومت نے عہد شکنی کی ۔ ریاست نے بدترین تشدد اور ریاستی دہشتگردی کی ،سفاکیت کی وجہ سے حکومت کو مزید بدنامی ہوئی ۔ وزیرمذہبی امور کے بیانات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں ۔ اس تمام خرابی کے ذمہ دار خود وزیراعظم اور ان کی کابینہ ہے ۔ وزیراعظم کو قوم سے معافی مانگ کر حالات کی بہتری کی طرف قدم بڑھاناچاہیے ۔ حکومت اپنی غلطی تسلیم کرکے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے ۔ علماءکی طرف سے ملک گیر ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں ۔ اس پر تاجر برادری کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اگر حکومت نے عہدشکنی نہ کی ہوتی تو آج یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی ۔ انہوں نے کہاکہ تحریک لبیک پر پابندی ختم اور گرفتار لوگوں کو فوری رہا کیا جائے ۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے اہم رہنما کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنادیا گیا