پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ختم۔۔پیکا ایکٹ پر نظر ثانی۔۔حکومت کا اعلان

 پیمرا کے ہوتے ہوئے کسی میڈیا اتھارٹی کی ضرورت نہیں، وفاقی وزیر اطلاعات کی پہلی پریس کانفرنس

Apr 19, 2022 | 20:27:PM

(24نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ پربھی نظر ثانی کی جائےگی،صحافیوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی، تمام اداروں کو اس حوالے سے الرٹ کردیا گیا ہے ،ایسی حرکتوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی،گزشتہ 4 سالوں میں پاکستان میں بد ترین طرز حکمرانی رہا، مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا،کئی صحافیوں کے پروگرم بند کرائے گئے،میڈیا ورکرز، رپورٹرز کو دباو¿ ڈلواکر نوکریوں سے نکلوایا گیا،معاشرے میں اظہار رائے کی آزادی رہے گی تو حکومت کو تقویت ملے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے منگل کو وفاقی وزارت اطلاعات ونشریات کا حلف اٹھانے کے بعد پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چار سال بعد پی آئی ڈی کے پلیٹ فارم سے میڈیا سے ملاقات ہو رہی ہے، میری جماعت نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا، مجھے وزارت اطلاعات کی اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ریاستی پالیسی میں وزارت اطلاعات کا اہم کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال تک میڈیا نے سینسر شپ اور اظہار رائے کی آزادی کی جہدوجہد کی، اس میں ہم ان کے ساتھ بھرپور طریقے سے شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا سمیت تمام جماعتوں کی مشکور ہوں جنہوں نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا،پچھلے چار سال کے دوران میڈیا انڈسٹری میں بہت سے میڈیا ورکرز کو ملازمتوں سے نکالا گیا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری پر اظہار رائے کی آزادی کی پابندی، سینسر شپ اور میڈیا ورکرز کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ بچیوں کو سکولوں سے اغواکے واقعات ہوئے، سینئر صحافیوں ابصار عالم، مطیع اللہ جان، حامد میر اور اسد طوہر پر فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے، کئی صحافیوں کے ٹی وی چینلز پر پروگرام بند کرائے گئے، میں ایسے تمام صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا حکومتوں کے احتساب کے عمل کو ممکن بناتا ہے، اس سے حکومت کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق دور میں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی ایم ڈی اے )کا کالا قانون لانے کی کوشش کی جا رہی تھی، ہم نے اسے ختم کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مل کر میڈیا سے متعلق مسائل حل کریں گے،فیک نیوز پر بھی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پیمرا کے ہوتے ہوئے کسی میڈیا اتھارٹی کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا سے متعلقہ اہم مسائل کو مل بیٹھ کر حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ لانے کی کوشش کی جا رہی تھی، وہ بھی مسترد ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیکا 2016ءکو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق دور میں پیکا قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے صحافی محسن بیگ کو گرفتار کیا گیا، ان پر تشدد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس قانون میں جو بھی بہتری لائی جائے گی، اس پر ہم مل بیٹھ کر بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ چار سال پاکستان کی عوام نے دھونس دھمکیاں، غنڈہ گردی اور بدمعاشی دیکھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے چار سال معاشرے کے اندر گھٹن دیکھی ہے، پارلیمان کے دروازے بند کر کے آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کی گئی، میڈیا کی زبان بندی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور نئے دور کا آغاز ہے، دھمکیاں، گالیاں اور دھونس دھمکیاں بند ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر معاشرے سے افراتفری جیسی صورتحال سے باہر نکالنا ہوگا، یہ ہمارا اولین فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بے گناہ کو جیل میں نہیں ڈالا جائےگا۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی سیاسی مخالف کے خلاف بدبودار احتساب کی روایت نہیں رکھیں گے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ جن لوگوں نے پاکستان کے عوام کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھا اور اختیارات کا غلط استعمال کیا، ان کے لئے قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ ہمارے پچھلے دور میں منظور ہوا تھا، اس پر کمیشن قائم کریں گے تاکہ وہ اپنا کام شروع کر سکے۔انہوں نے کہا کہ تنقید دل سے قبول کریں گے،جس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، اس وقت پاناما لیکس کے حوالے سے ٹاک شوز ہوئے تھے، پیمرا نے ایک بھی نوٹس جاری نہیں کیا تھا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ دس سال شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب رہے، میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی۔انہوں نے کہا کہ وہ تنقید کی جائے جو ہماری رہنمائی کے لئے ہو، ہم میڈیا کی رہنمائی سے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں گے۔
 یہ بھی پڑھیں۔

مزیدخبریں