مُودی کا ہندوستان رمضان المبارک میں مسلمانوں کیلئے وبالِ جان بن گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) 4 اپریل کو ہندو انتہا پسندوں نے ریاست اُترکھنڈ کے شہر ہلدوانی میں مسلمانوں کو نماز تراویح سے روک دیا۔
تراویح کے دوران مذہبی تشدد پسند تنظیم بجرنگ دل کے 60 سے زائد غنڈوں نے مسجد پر دھاوا بول دیا اور موقع پر موجود پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور شکایت لگانے پر علاقہ مجسٹریٹ نے مسجد کے آدھے حصے کو ہی سِیل کر ڈالا۔
ہندستانی میڈیا کے مطابق مودی کے ہندوستان میں ماہ رمضان المبارک کے دوران مسلمانوں کو نماز سے روکنے کے کل 31 واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
ایسے ہی ایک واقعے میں 24 مارچ کو بجرنگ دل کے غنڈوں نے مُراد آباد میں مسلمانوں کو نماز تراویح سے روک دیا تھا جبکہ 24 اور 26 مارچ کو نوایڈہ میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو نماز عشاء اور تراویح سے روکا۔
اس کے علاوہ 31 مارچ کو بیہار کے مدرسہ عزیزیہ کو ہندو مذہبی تہوار کے دوران نذرِ آتش کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: مودی حکومت کو ایک بار پھر عالمی ہزیمت کا سامنا
یکم اپریل کو حیدر آباد میں ہندو انتہا پسندوں نے نماز تراویح کے دوران دنگا فساد کی جبکہ 4 اپریل کو بھی ہندو انتہا پسندوں نے جھاڑکھنڈ میں ہزاری باغ کی جامعہ مسجد پر دھاوا بولتے ہوئے نمازیوں پر تشدد کیا اور مسجد کا مرکزی دروازہ بھی توڑ دیا۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق انتہا پسند ہندؤ تہواروں کو مسلمانوں کیخلاف تشدد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندوستان میں مسلمان مخالف اقدامات اور تشدد میں سنگین اضافہ ہوا ہے۔