(24 نیوز )وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل نے سیکیورٹی اداروں اور ڈی جی ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف )بارے پارلیمنٹ میں بیان پر وضاحت جاری کر دی ہے ۔
تفصیلات کےمطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماعبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا بس جب سب چیزوں لے کر چلے تو ان سب سے یہ تاثر چلا گیا کہ کوئی بڑا ہے یا کوئی چھوٹا ہے کوئی معتبر ہے یا نہیں تو میں نے کچھ ایسی باتیں کہہ دیں جو کہ زیادہ تفصیل میں چلی گئیں اور اس وقت تک مجھے پتا نہیں تھا کہ یہ حاضر سروس سیکیورٹی افسر ہیں ،ایسے لوگوں کیلئے ہم تو ہمیشہ اسے کہتے آئے ہیں کہ سیکیورٹی جوان ہمارے کل پر اپنا آج قربان کر رہے ہیں ، انہوں نے بہت سے قربانیاں دی ہیں اور ہمارا اصولی موقف رہا ہے کہ ان کو بھی سکیورٹی دی جانی چاہے، اور میں نے سیکیورٹی اداروں کے حوالے سے نہیں البتہ ایک واقعے کے حوالے سے بات کی تو اگر اس سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا ہرگز مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ہم اپنے سیکیورٹی اداروں یا ان کے جوانوں کے بارے میں ایسی بات کہیں کہ ان کی دل آزاری ہو یا پھر ان کے کسی بھی طرح سے حوصلے پست ہوں ، میں نے ایک واقعے کے بارے میں ذکر کیا تھا لیکن اس سے غلط مطلب لیا گیا ایسا نہیں ہونا چا ہیے تھا کیونکہ میرا ایسا مطلب نہیں تھا ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی کار حادثے میں موت پر وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل نے پارلیمنٹ میں بیان دیا تھا کہ سیاستدان روڈ پر مر رہے جج آئین شکنی کر رہے ہیں اور جرنیل گالف کھیل رہے ہیں ، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے ایک واقعہ بھی سنایا کہ میرےساتھ مزید 2 رکن پارلیمنٹ ایئر پورٹ سے اجلاس میں شمولیت کیلئے ایئر پورٹ پہنچے تو وہاں صدر لیول کا پروٹوکول پہنچ گیا اور لوگوں کے آگے پیچھے دھکیلتے ہوئے راستہ بنایا میں نے سوچا کہ صدر عارف علوی تو اس وقت کراچی میں نہیں ہیں وزیر اعظم بھی وہاں نہیں ہیں تو پھر یہ پروٹوکول کس کا ہے ، لیکن جب ہم نے پوچھا کہ جناب یہ کون صاحب ہیں تو پتا چلا کہ یہ ڈی جی اے ایس ایف ہیں ، جس پر انہوں نے آج وضاحتی بیان جاری کر دیا ہے ۔