(ویب ڈیسک)دہی میں پروبائیوٹکس یا ‘اچھے بیکٹیریا’ جیسے لیکٹو بیکیلس اور بیفیڈو بیکٹیریم ہوتے ہیں جو معدے میں مائکروجنزموں کا توازن برقرار رکھتے ہیں۔ یہ پروبائیوٹکس نظام ہاضمہ کو بہتر بناتے ہیں۔
سادہ دہی میں پائے جانے والے پروبائیوٹکس اور پروٹین پیٹ کو بھرا رکھتے ہیں اور بھوک کو کم کرتے ہیں جس سے وزن کنٹرول میں رہتا ہے۔
دہی میں موجود پروبائیوٹکس اور غذائی اجزاء جلد کو بہتر بناتے ہیں اور خارش، خشکی ، سوزش کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔ پروبائیوٹکس معدے کو صحت مند رکھتے ہیں جو جلد کو بہتر بناتے ہیں اور وٹامنز اور منرلز جلد کو چمکدار بناتے ہیں۔
حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ معدے کی صحت اور دماغی صحت کے درمیان تعلق ہے۔ دہی میں پائے جانے والے پروبائیوٹکس نیورو ٹرانسمیٹر کی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں اور آنتوں اور دماغ کے درمیان رابطے کو بہتر بناتے ہیں جس سے موڈ بہتر ہوتا ہے اور پریشانی اور ڈپریشن کی علامات کم ہوتی ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: بلڈپریشر اور کولیسٹرول کےعلاج کےبعد بھی دل کی بیماری کاخطرہ برقراررہتا ہے
سادہ دہی میں پائے جانے والے پروبائیوٹکس جسم کے مدافعتی خلیوں کو انفیکشن اور بیماریوں سے لڑنے کے لیے متحرک کرتے ہیں۔ پروبائیوٹکس سوزش کو بھی کم کرتے ہیں، جس سے قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی :غیر ملکی شہریوں کی گاڑی پر حملہ، 2 دہشگرد ہلاک
دہی کیلشیم سے بھرپور ہوتا ہے، جو ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ کیلشیم پٹھوں کو مضبوط بنانے اور خون کے جمنے کو روکنے میں بھی موثر ہے۔
دہی کا باقاعدہ استعمال آسٹیوپوروسس کا خطرہ کم کرتا ہے اور ہڈیاں مضبوط رکھتا ہے۔ دہی میں کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس ، وٹامن ڈی ہوتا ہے، جو ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے۔
دہی میں موجود پروبائیوٹکس بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کم کرتے ہیں، جو دل کی صحت کو بہتر بناتے ہیں اور فالج کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
دہی میں موجود پروبائیوٹکس نقصان دہ بیکٹیریا کو منہ کے اندر بڑھنے سے روکتے ہیں ، مسوڑھوں کی صحت اور سانس کی بدبو کا خطرہ کم کرتے ہیں۔