(24 نیوز)آموں کا سیزن آنے ہی والا ہے، لیکن افسوس کچھ لوگ غلط طریقے سے کیمیکل کا استعمال کر کے آموں کو پکاتے ہیں، کیمیکل سے پکے آم نہ صرف ذائقہ خراب کرتے ہیں، بلکہ صحت کے لیے بھی خطرناک ہو سکتے ہیں۔
آموں کو جلدی پکانے کیلئے اکثر ”کیلشیم کاربائیڈ“ کا استعمال کیا جاتا ہے، جو ویلڈنگ میں بھی استعمال ہوتا ہے اور اس میں آرسینک اور فاسفورس ہائیڈرائیڈ جیسے زہریلے مادے شامل ہوتے ہیں۔
تو سوال یہ ہے کہ آخر کیمیکل سے پکے آموں کو پہچانا کیسے جائے؟
رنگ دیکھیں:
اگر آم کا رنگ حد سے زیادہ یکساں اور چمکدار ہو، تو وہ قدرتی نہیں، کیمیکل سے پکا ہو سکتا ہے، قدرتی آموں میں رنگ یکساں نہیں ہوتا ہلکی ہلکی دھاریاں ہوتی ہیں۔
خوشبو سونگھیں:
قدرتی آموں میں میٹھی خوشبو ہوتی ہے، جبکہ مصنوعی آموں میں کیمیکل جیسی بو آتی ہے۔
نرمی چیک کریں:
کیمیکل سے پکے آم عام طور پر نرم اور دبے دبے سے ہوتے ہیں۔
بیرونی ساخت دیکھیں:
اگر آم پر دھبے یا چوٹ کے نشان ہوں، تو ہو سکتا ہے کہ یہ انجیکشن سے پکے ہوں۔
ذائقے کا ٹیسٹ کریں:
اگر آم کا ذائقہ پھیکا یا عجیب لگے، تو یہ قدرتی نہیں۔
پانی میں بھگو کر دیکھیں:
قدرتی آم پانی میں ڈوب جاتے ہیں، جبکہ کیمیکل سے پکے آم تیرتے ہیں۔
بیکنگ سوڈا ٹیسٹ کریں:
پانی میں بیکنگ سوڈا ڈال کر آم کو بھگو دیں، اگر رنگ بدلے تو آم میں کیمیکل ہو سکتا ہے۔
ماچس ٹیسٹ (لیکن احتیاط سے!):
ماچس جلا کر آم کے پاس لائیں، اگر چمک یا چنگاری نظر آئے، تو آم میں کیمیکل ہے مگر یہ طریقہ گھر پر نہ آزمائیں۔