لاہور: نثار حویلی سے شبیہ ذوالجناح کا مرکزی جلوس برآمد
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)نثار حویلی سے یوم عاشور کا مرکزی جلوس رات گئے برآمد، شبیہہ ذوالجناح کے جلوس میں ہزاروں عزادار شریک ہیں۔ جلوس اندرون شہر کی 100 سے زائد امام بارگاہوں سے ہوتا ہوا مسجد وزیر خان پہنچے گا۔ آج رات کو کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گا۔
یوم عاشور کا مرکزی جلوس نثار حویلی سے برآمد ہونے کے بعد اپنے روایتی راستوں پر رواں دواں ہے۔ شبیہہ ذوالجناح کے جلوس میں ہزاروں عزاداروں شریک ہیں۔ شہدائے کربلا کے غم میں ماتم داری کی جا رہی ہے۔ مرکزی جلوس چوہٹہ مفتی باقرسمیت اندرون شہر کی 100سے زائد امام بارگاہوں سے ہوتا ہوا مسجد وزیر خان پہنچے گا۔ مسجد محلہ شیعاں میں اذان علی اکبر سے عاشورہ کے دن کا آغاز ہوگا۔
جلوس کشمیری بازار، سنہری مسجد، چوک رنگ محل، پانی والا تالاب، ٹبی سٹی اور بھاٹی گیٹ سے ہوتا ہوا کربلا گامے شاہ پر اختتام پذیر ہو گا۔ جہاں شام غریباں برپا ہو گی۔ مرکزی جلوس کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔نثار حویلی میں یوم عاشور کی مرکزی مجلس عزا بپا کی گئی۔ شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے سوزو سلام پیش کیا گیا۔
علامہ امجد عابدی نے مصائب اہل بیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام عالی مقام نے انسانیت کی عظمت اوراسلام کی سربلندی کیلئے لازوال قربانی دی۔یوم عاشور پر نثار حویلی میں ہونے والی مجلس عزا میں شہر بھر سے نوحہ خوانوں نے شرکت کی اور شہدائے کربلا کو سوزو سلام کے ذریعے ہدیہ عقیدت پیش کیا۔
معروف نوحہ خواں قمر عباس نے اپنے روایتی انداز میں سوزو سلام پیش کیا تو عزا داروں نے گریہ زاری شروع کر دی۔مجلس عزا میں آخری سوزو سلام بیلا برادران نے پیش کیا۔بابر علی بیلا اور امانت علی بیلا نے کربلا کی منظر کشی کی تو ہر آنکھ نم ہو گئی۔سوزو سلام کے بعد علامہ امجد عابدی نے مصائب اہل بیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ نواسہ رسول نے جان دے دی لیکن باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔مجلس کے بعد شبیہہ ذوالجناح کا جلوس برآمد ہوا۔جلوس میں ہزاروں عزادار شریک ہیں۔
قبل ازیں لاہور میں پانڈو سٹریٹ اسلام پورہ سے برآمد ہونے والا 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس خیمہ سادات سے واپس پانڈو سٹریٹ اسلام پورہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگیا، جلوس کی سکیورٹی کیلئے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ لاہور میں 9ویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس صبح پانڈو سٹریٹ اسلام پورہ سے برآمد ہوا۔جلوس میں شامل عزادار شہدائے کربلا کی یاد میں نوحہ خوانی اور ماتم کرتے رہے، شرکا نے نماز ظہرین سراج بلڈنگ چوک میں ادا کی۔
جلوس اسلام پورہ بازار اور سیکریٹریٹ سے ہوتا ہوا پرانی انارکلی چوک پہنچا جہاں نماز مغربین ادا کی گئی، نماز کے بعد شرکا امام بارگاہ خیمہ سادات روانہ ہوگئے۔مرکزی جلوس کے روٹ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی عظیم قربانی کی یاد میں ملک کے مختلف شہروں میں 9 محرم الحرام کے جلوس نکالے گئے، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، کئی شہروں میں موبائل فون سروس بند رہی۔
روہڑی میں 500 سالہ قدیمی تعزیہ کا جلوس پہلے مرحلے میں منڈو کھبڑ کے مقام پر اختتام پذیر ہوا، نماز ظہرین کے بعد جلوس میدان کربلا پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگیا۔
حیدرآباد میں مرکزی جلوس امام بارگاہ چہار دہ معصومی سے برآمد ہوکر اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا، اسی مقام پر اختتام پذیر ہوا۔گھوٹکی، جیکب آباد سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بھی 9 محرم کے مرکزی جلوس نکالے گئے۔
ملتان میں مرکزی جلوس امام بارگاہ ممتاز آباد سے برآمد ہو کر اپنے مقررہ راستوں سے گزر اسی مقام پر اختتام پذیر ہوا۔گوجرانوالہ میں امام بارگاہ جاگیر علی اکبر پر اور جھنگ میں امام بارگاہ قصر بتول محلہ حسنانہ پہنچ کرجلوس اختتام پذیر ہوا۔
میانوالی، شور کوٹ، منڈی بہاول الدین اور اوچ شریف سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی جلوس نکالے گئے، جلوسوں کے راستوں میں ٹھنڈے مشروبات کی سبیلیں بھی لگائی گئیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو اور گلگت میں 9 محرم کے ماتمی جلوس اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے اختتام پذیر ہوئے۔مظفرآباد میں مرکزی جلوس بارگاہ بیلہ نور شاہ سے برآمد ہوکر واپس اسی مقام پر اختتام پذیر ہوا۔
کراچی میں 9 محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا، جلوس اپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگیا،شہر قائد میں 9 محرم کے جلوس کی سیکیورٹی کیلئے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات رہی۔
کراچی میں 9 محرم الحرام کی مرکزی مجلس نشتر پارک میں منعقد ہوئی، مجلس سے خطاب میں معروف عالم دین علامہ شہنشاہ نقوی نے نواسہ رسول حضرت حسین رضی اللہ عنہہ اور ان کے ساتھیوں کی لازوال قربانی پر روشنی ڈالی۔
مجلس کے بعد مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا، امام بارگاہ علی رضا پر نماز ظہرین ادا کی گئی، جس کے بعد جلوس روایتی راستوں پر گامزن ہوا۔
پانی اور شربت کی سبیلیں بھی لگائی گئیں، سماجی تنظیمیں عزاداروں میں کھانے پینے کی اشیا تقسیم کرتی رہیں، اس موقع پر رینجرز کی جانب سے متعدد میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے۔
جلوس کی سیکیورٹی کیلئے پولیس کے 5 ہزار سے زائد اہلکار جبکہ رینجرز کی 2 ہزار سے زائد کی نفری تعینات تھی۔ایم اے جناح روڈ کے اطراف کی تمام گلیوں کو کنٹینرز لگا کر بند رکھا گیا، راستے میں آنے والی تمام دکانیں بھی سیل رہیں۔
بم ڈسپوزل سکواڈ جلوس کے راستوں کو سراغ رساں کتوں اور سوئیپنگ کے ذریعے کلیئر کرتارہا۔بلند عمارتوں پر ماہر نشانہ باز بھی تعینات رہے جبکہ سیکیورٹی کو موثر بنانے کے لیے شہر میں موبائل فون سروس بھی معطل رہی۔
مرکزی جلوس نمائش چورنگی سے ایم اے جناح روڈ، صدر، ریڈیو پاکستان اور کھارادر سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں پر اختتام پذیر ہوگیا۔