افغانستان کا یوم آزادی۔۔کئی سو میٹر لمبا سابق افغان پرچم لہرادیا گیا۔۔طالبان خاموش
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعدامن و امان کی صورتحال مشکوک ہوتی جا رہی ہے۔طالبان کی جانب سے افغانستان اسلامی امارت کے باضابطہ اعلان کے بعد جلال آباد اور کنڑ کے علاقوں میں سابق حکومت کے حامیوں کی طرف سے افغان پرچم لہرائے گئے۔جلال آباد میں مظاہرین پر فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں 3افراد ہلاک بھی ہوئے۔
اب19اگست کو افغانستان کے یوم آزادی کے موقع پرکابل کے مرکز میں کئی سو میٹر لمباسابق افغان پرچم لہرایا گیا۔خوش قسمتی سے طالبان کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی گئی۔اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پرچموں کی اس مہم سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ طالبان مخالف سوچ موجود ہے اور طالبان کیلئے افغانستان تر نوالہ ثابت نہیں ہوگا اور امن امان اسی وقت قائم رہے گا جب افغان حکومت میں افغانستان کے تمام قبائل کو شامل کیا جائے گا۔تنہا طالبان کی حکومت بنتی ہے تومعاملات کسی اور سمت جا سکتے ہیں۔
19 August #Afghanistan ???????? Independence Anniversary
— Afghanistan 24/7 (@AfghanUpdates) August 19, 2021
Hundreds of meters long #Afghan National flag ???????? was hoisted by some youths in the center of #Kabul today pic.twitter.com/0jnnWBVIGx
یاد رہے1919 میں شاہ امان اللہ خان کی قیادت میں افغانوں نے انگریزوں سے کی آزادی حاصل کی اور19اگست کو انگریزوں نے افغانستان کو تسلیم کیا ۔جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔اس لئے افغان 19اگست کو آزادی کا دن مناتے ہیں۔ ۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ 11 ستمبر کے واقعے کو بنیاد بنا کر امریکا نے طالبان پر جنگ مسلط کردی اور طالبان حکومت ( امارت اسلامیہ افغانستان) کو گرادیا لیکن 20 سال بعد امریکا کو طویل تباہ کن جنگ کے بعد افغانستان سے نکلنا پڑا۔بظاہر امریکا کی کٹھ پتلی حکومت (اسلامی جمہوریہ افغانستان کے نام سے )15 اگست 2021 تک قائم رہی لیکن کابل پر طالبان کے قبضے کے ساتھ ہی اس حکومت کے اقتدار کا سورج غروب ہوگیا۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیا جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان میں ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباو¿ رکھنے کےلئے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لئے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لئے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیں۔میں نہیں سمجھتا طالبان بد ل چکے ہیں، امریکی صدر