(ویب ڈیسک) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کا دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہباز گل کو ڈیویٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرح علی خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز گل کی بیماری آپ نے دیکھ لی، اس کا حقیقی معاملہ ہے۔
وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ سے بھی لگ رہا ہے کہ تشدد کیا گیا، میں نے کل ڈاکٹر سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ جب درد کی کوئی شکایت کرے گا تو انگلیاں دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت جسمانی ریمانڈ دیتی ہے تو تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملزم کی صحت کا خیال کرے، شہباز گل کو جب داخل کیا گیا تو اس کا طبی معائنہ کیا گیا تھا، عدالتی آرڈر کے بغیر بھی تفتیشی افسر ایمرجنسی طبی معائنہ کرا سکتا ہے۔
پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ کہیں نہیں لکھا ہوا کہ کوئی بیمار ہو تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا جس پر عدالت نے کہا کہ جوڈیشل سیشن جج کا آرڈر تھا میں نے اس کو دیکھنا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شہباز گل سے ان کے دو وکلا کو ملنے کی جازت دے دی اور پولیس کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان نے پہلے سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کی حالت ٹھیک نہیں ہے انہیں پیر تک پمز اسپتال میں رکھا جائے اور ان کا دوبارہ میڈیکل کرایا جائے، شہباز گل کو دمہ کا مرض ہے، اس کے ٹیسٹ کرائیں۔
ڈیوٹی جج نے کہا فیصلے میں کہا کہ شہباز گل کے وکلا کی جانب سے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کی استدعا مسترد کرتا ہوں، شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔