(ویب ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’ٹرن بیری زیزورٹ ‘پر ملازمہ کو ساتھی ملازم نے مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ساؤتھ ایر شائر میں واقع ڈونلڈ ٹرمپ کی ملکیت لگژری ٹرن بیری زیزورٹ میں کام کرنے والی خاتون کی جانب سے ساتھی ملازم پر لگائے گئے جنسی زیادتی کے الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں،خاتون کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کا واقعہ 23 جون کو پیش آیا، خاتون نے پولیس کو اطلاع کرنے سے ہوٹل انتظامیہ کو آگاہ کیا،پولیس کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ خاتون ملازمہ کے ساتھ زیادتی کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا جسے ایر شائر کی عدالت میں بھی پیش کیا گیا تاہم عدالت اور پراسیکیوٹر کی جانب سے تاحال کیس کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ملازمہ قتل کیس، مرکزی ملزمہ حنا شاہ بیرون ملک فرار
ذرائع کے مطابق خاتون ملازمہ کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کا واقعہ اسٹاف کو دی گئی رہائش گاہ میں پیش آیا جہاں پر ٹرن بیری زیزورٹ کے تقریباً 300 ملازم رہائش پذیر ہیں ، سابق امریکی صدر کی کمپنی ٹرمپ آرگنائزیشن نے لگژری ٹرن بیری ہوٹل اور گالف زیزورٹ 2014 میں 37.5 ملین پاؤنڈ میں خریدا تھا جس کی تزئین و آرائش پر مزید 200 ملین پاؤنڈ لگائے گئے تھے۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر خواتین پر جنسی حملے کے 2 درجن سے زائد الزامات ہیں یہاں تک کہ انہیں ایک خاتون کالم نگار کی جانب سے سٹور میں زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام کا بھی سامنا کرنا پڑا،79 سالہ کیرول نے الزام عائد کیا کہ ان پر 1995 کے اواخر یا 1996 کے اوائل میں مین ہٹن میں برگڈورف گڈمین سٹور پر سابق صدر کی جانب سے حملہ کیا گیا ، کیرول کے مطابق خریداری کے دوران وہ اور ڈونلڈ ٹرمپ آپس میں ٹکرائے، ٹرمپ نے مبینہ طور پر کسی دوسری خاتون کے لیے لنگری خریدتے وقت ان سے مشورہ مانگا تھا اور مذاق میں ان سے کہا کہ وہ ان کے لیے پہن کر دکھا دیں ۔ لیکن کیرول کا کہنا تھا کہ کپڑے بدلنے والے کمرے میں رئیل سٹیٹ ٹائیکون نے انہیں دبوچ لیا اور انہیں دیوار سے لگا کر ان پر جنسی حملہ کیا۔
ایلے میگزین میں 1993 سے کیرول کا کالم ’ای جین سے پوچھیں‘ شائع ہوتا رہا ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ اس حملے کے بعد وہ بڑی مشکل اور جدو جہد کے بعد ٹرمپ کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوئیں،ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولیس کو اس مبینہ حملےکی اطلاع نہیں دی تھی، کیونکہ وہ ’صدمے میں تھیں اور اپنے آپ کو ریپ کا شکار نہیں سمجھنا چاہتی تھیں‘۔
کیرول کے دو دوستوں، کیرول مارٹن اور لیزا برنباچ نے کہا ہے کہ انہوں نے انہیں چند دنوں بعد مبینہ واقعے کے بارے میں بتایا تھا، مارٹن اور برچباچ ان گواہوں کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں گواہی کے لیے عدالت میں بلایا جا سکتا ہے۔