(ویب ڈیسک) سال 2009 کی ہالی ووڈ بلاک بسٹر فلم ’دی بلائنڈ سائیڈ‘ پر ایک نیا تنازع کھڑا، امریکی نیشنل فٹبال لیگ کے کھلاڑی مائیکل اوہر نے فلم کے خلاف مقدمہ درج کر دیا۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ’توہائے فیملی‘ نے کبھی بھی گود نہیں لیا تھا جیسا کہ فلم میں دکھایا گیا ہے۔
’دی بلائنڈ سائیڈ‘ ایک ایسے سیاہ فام لڑکے کی کہانی ہے جو یتیم خانے میں رہ رہا ہے اور ایک سفید فام فیملی کی مدد سے بڑا کھلاڑی بن جاتا ہے۔ فلم کی کہانی 2006 میں اسی نام سے شائع ہونے والی کتاب سے لی گئی ہے جس کے مصنف مائیکل لیوس ہیں۔ اس کتاب میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح ایک نشے کی عادی خاتون کے 13 بچوں میں سے ایک مائیکل اوہر کو سفید فام ’توہائے فیملی‘ نے گود لیا اور اس بچے نے کیسے ترقی کی۔
فلم میں سینڈرا بلوک نے ’لی این توہائے‘ کا کردار ادا کیا ہے جو مائیکل اوہر کی سفید فام ماں تھی۔ فلم نے عالمی باکس آفس پر 30 کروڑ ڈالر کا بزنس کیا جبکہ مقامی ویڈیو سیلز میں بھی کروڑوں ڈالر کمائے۔
اب 37 سالہ کھلاڑی مائیکل اوہر نے اپنے مقدمے میں دعویٰ کیا ہے کہ شون اور این توہائے نے انہیں کبھی بھی گود نہیں لیا تھا لیکن ان کی کامیابی سے نفع ضرور کمایا۔
مائیکل کا کہنا ہے کہ توہائے فیملی نے 18 برس کا ہوجانے کے بعد ان کا نام استعمال کرنے کیلئے قانونی دستاویزات پر جعل سازی کے ذریعے ان سے دستخط لیے۔
مائیکل نے الزام لگایا کہ توہائے فیملی نے ان پر بننے والی فلم سے بھی کروڑوں ڈالر کی رائلٹی حاصل کی لیکن انہیں ایک پائی بھی نہیں دی گئی۔
فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی سینڈرا بلوک کا کہنا ہے کہ مجھے افسوس ہے اتنی شاندار کہانی اور عمدہ فلم داغدار ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس فلم کو لوگ دیکھیں گے تو ان کا بالکل مختلف ردعمل ہوگا۔