آڈیو لیک کیس, اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے معطل، کارروائی کرنے سے روک دیا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کے آڈیو لیکس کیس کے معاملے پر وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے معطل کردیے اور عدالت کو مزید کارروائی کرنے سے روک دیا۔
حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 25 جون کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی،سماعت کے آغاز پر جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ نے یہ تعین کیا ہے کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابھی تک یہ تعین نہیں ہوسکا، تفتیش جاری ہے۔
جسٹ نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ بدقسمتی سے اس ملک میں سچ تک کوئی نہیں پہنچنانا چاہتا، سچ جاننے کے لیے انکوائری کمیشن بنا، اسے سپریم کورٹ سے اسٹے دے دیا گیا، سپریم کورٹ میں آج تک دوبارہ آڈیو لیکس کیس مقرر ہی نہیں ہوا، پارلیمان نے سچ جاننے کی کوشش کی تو اسے بھی روک دیا گیا، نہ پارلیمان کو کام کرنے دیا جائے گا نہ عدالت کو تو سچ کیسے سامنے آئے گا؟
اس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے جن سے بات کی جا رہی ہو آڈیو انہوں نے لیک کی ہو، کیا اس پہلو کو دیکھا گیا ہے؟ آج کل تو ہر موبائل میں ریکارڈنگ سسٹم موجود ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے نجم ثاقب اور بشریٰ بی بی کو نوٹسز جاری کردیے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ آڈیو لیکس سے متعلق کیس کی کارروائی آگے نہیں بڑھا سکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ کا 29 مئی اور 25 جون کا حکم اختیارات سے تجاوز ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس از خود نوٹس لینے کا اختیار نہیں،ساتھ ہی سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی درخواست پر آڈیو لیکس کیس کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔
خیال رہے کہ 5 جولائی کو وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی آڈیو لیکس کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا 25 جون کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔