فیض حمید کی گرفتاری کا ڈرامہ مجھے ملٹری کورٹ بھیجنے کیلئے کیا گیا ، عمران خان

فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ بنایا جا رہا ہے ،انہیں ٹینشن ہے کہ اگر چیف جسٹس کو ایکسٹینشن نہ ملی تو الیکشن چوری کا معاملہ کھل جائیگا، عمران خان

Aug 19, 2024 | 19:10:PM
فیض حمید کی گرفتاری کا ڈرامہ مجھے ملٹری کورٹ بھیجنے کیلئے کیا گیا ، عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز )بانی و سابق چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کی گرفتاری کا ڈرامہ مجھے ملٹری کورٹ منتقل کرنے کیلئے کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو  کرتے ہوئے کہافیض حمید کو وعدہ معاف گواہ بنایا جارہا ہے، فیض حمید سے کچھ نہ کچھ اُگلوانے کی کوشش جاری ہے، 

مجھے فکر نہیں وہ (فیض حمید) کیا گواہی دیتا ہے، سب کچھ اس لیے کیا جارہا ہے کہ  چیف جسٹس کو ایکسٹینشن نہیں مل رہی،صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے ملٹری کورٹ منتقل ہونے سے پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی؟پارٹی مضبوط ہورہی ہے، عمران خان نے جواب دیاکہ عوام نے 8 فروری کو فیصلہ دے دیا ،عوام اپنے فیصلےکےساتھ کھڑی ہے،عمران خان نے مزید کہا کہ باجوہ نے میری کمر میں چھرا گھونپا،میری حمایت کے باوجودجنرل (ر) باجوہ نے دغا کیا، باجوہ نے نوازشریف سے ڈیل کرکے فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا۔

صحافی نے پھر سے سوال کیا کہ آپ کہتےہیں آرمی چیف، آئی ایس آئی چیف سے لے کر آفس بوائے تک کوئی صحیح نہیں ملا، آپ کس بات کے وزیراعظم تھے؟ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’رجیم چینج‘ ہمارے خلاف ہوا اور مجھے ہی جیل میں ڈال دیا گیا،ساتھ ہی کسی شخصیت کا نام لیے بغیر کہا کہ ان کو شرم نہیں آتی جو یہ کہہ رہے ہیں جنرل فیض بشریٰ بی بی کو ہدایات دیتا تھا،ان کو ڈر ہے کہ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریٹائر ہو گئے تو الیکشن کی چوری کا معاملہ کھل جائے گا  اور یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ ’سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ‘ کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں مل رہی،’انھیں‘ خدشہ ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہی نہ ہو جائے۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ تو فیض حمید کے بڑے حمایتی تھے اور اب جب وہ گرفتار ہوگئے آپ کو کیوں خدشہ ہے وہ وعدہ معاف گواہ بن جائیں گے، جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ انھیں کوئی فکر نہیں اگر وہ میرے خلاف کوئی گواہی دیتا ہے،میں جنرل فیض کی حد تک صرف یہ کہہ رہا ہوں وہ طالبان کے ساتھ تین سال تک مذاکرات کر رہے تھے ان کو ہٹانا نہیں بنتا تھا اور میں نے اسی لیے اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ سے بھی کہا تھا ان کو نہ ہٹاؤ۔
کمرہ عدالت میں موجود ایک اور صحافی نے سابق وزیر اعظم سے سوال کیا کہ آپ کی ملٹری کورٹ میں منتقلی سے رابطے ختم ہو جائیں گے؟ اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کی پارٹی پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، پارٹی کا کیا بنے گا ؟عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام نے8 فروری کو اپنا فیصلہ دے دیا ہے وہ اپنے فیصلے کے ساتھ کھڑی ہے، انہوں نے کہا کہ پارٹی دن بدن مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے جو یہ سوچ رہے ہیں کہ ان کی جماعت ختم ہو جائے گی وہ احمق ہیں۔