سپر بلیو مون نے پاکستانیوں کو اپنے سحر میں مبتلا کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز ) سپر بلیو مون نے پاکستانیوں کو اپنے سحر میں مبتلا کر لیا ، معمول سے زیادہ روشن اور سفید کے بجائے تیز نیلے رنگ نے دیکھنے والوں کو اپنا گرویدا بنا لیا ۔
زمین اور چاند کی محوری حرکت ہمیشہ یکساں نہیں رہتی، اس حرکت کے دوران چاند کبھی کبھی زمین کے بہت قریب آ جاتا ہے جس کے نتیجہ میں اس کی روشی زیادہ ہو جاتی ہے اور سائز قدرے بڑھ جاتا ہے، آج شب بھی ایسا ہی ہوا، چاند زمین کے قریب ترین ہے اور اس کی روشنی آج شب 30 فیصد زیادہ ہو گی، آج شب چاند کا سائز بھی 14 فیصد بڑا دکھائی دیا، پاکستان میں بلیو مون کا آغاز 11 بجکر 26 منٹ پر ہوا ۔
بلیو مون اور سوپر بلو مون
ایک کیلینڈر مہینے میں دوسری بار پورا چاند دکھائی دے تو مہینے میں دکھائی دینے والے اس چودھویں کے چاند کو فلکیاتی سائنسدان پیار سے بلیو مون کہتے ہیں۔ آج دکھائی دینے والا بلیو مون سوپر اس لئے ہے کہ یہ عام بلیو مون کی نسبت کچھ زیادہ روشن اور کچھ زیادہ بڑا ہو گا۔ کیونکہ چاند کی مخصوص گردشی حرکت میں خاص جھکاؤ کی وجہ سے سالہا سال کے بعد چاند زمین کے قریب ترین آ رہا ہے۔ جب بھی چاند زمین کے قریب ترین آتا ہے تو اس عرصہ کے دوران دکھائی دینے والے بلو مون کچھ مزید روشن ہو کر "سوپر بلیو مون" ہو جاتے ہیں۔
منتھلی بلیو مون اور سیزنل بلیو مون
19 ویں صدی میں ایک آتش فشاں پھٹنے سے آسمان کی رنگت میں عجیب تبدیلی آئی جس کے باعث مکمل چاند نیلگوں رنگ کا نظر آنے لگا جسے بلیو مون کہا گیا،بلیو مون کی 2 اقسام ہیں، ایک سیزنل بلیو مون اور دوسری منتھلی بلیو مون،
سیزنل بلیو مون ایک سیزن میں 4 مکمل چاندوں میں سے تیسرے چاند کو کہا جاتا ہے، اسی طرح کا بلیومون آج کچھ دیر میں افق پر نظر آئے گا،انگریزی مہینے میں دوسری بار دکھائی دینے والے چودھویں کے چاند کو منتھلی بلیو مون کہا جاتا ہے، 19 اگست کو آسمان پر طلوع ہونے والا چاند زمین سے 2 لاکھ 26 ہزار میل کے فاصلے پر ہوگا جو معمول سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آئے گا،اس مہینے کا سیزنل سپر بلیو مون اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ اس کے بعد ایسا نظارہ دیکھنے کے لیے 2037 تک انتظار کرنا ہوگا تاہم موسمی بلیو مون کا نظارہ کافی جلد ہو جائے گا۔
ماہر فلکیات نے بتایا ہے کہ اس سال دنیا کو تین مرتبہ سپر بلیو مون دیکھنے کا موقع ملے گا، ان تین میں سے پہلا موقع آج ہے، دل چسپ بات یہ ہے کہ اس سال کے دوران مزید تین مرتبہ زمین کے باسیوں کو اپنی جھلک دکھانے کے بعد سپر بلیو مون 13 سال تک غائب رہے گا، اس سال کے تین سپر بلیو مون دیکھنے والے آنے والے 13 سالوں کے دوران اپنے بچوں اور احباب کو فخر کے ساتھ بتا سکیں گے کہ سپر بلیو مون ہم نے دیکھ رکھا ہے۔
سپارکو ماہرین نے بتایا ہے کہ پاکستان کے آسمان پر نمودار ہونے والا چاند زمین سے 2 لاکھ 26 ہزار میل کے فاصلے پر تھا،یہ فاصلہ دراصل چاند اور زمین کا کم ترین فاصلہ ہے، جو معمول سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آئے گا ،ناسا کے ماہرین نے بتایا ہے کہ دنیا کو آئندہ سپر مون دیکھنے کا موقع 2037 سے پہلے نہیں ملے گا،خلائی تحقیقی ادارے سپارکو کے مطابق آئندہ تین سپر مون 18 ستمبر، 17 اکتوبر اور 15 نومبر کو دیکھے جا سکیں گے، سپر مون دیکھنے کے لیے لبرٹی چوک پر شہریوں کا رش لگ گیا ، سپر مون دیکھنے کے لیے لاہوریوں کا تجسس بڑھنے لگا۔