آئندہ عام انتخابات میں اہلِ لاہور کس کو ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں؟ تازہ ترین عوامی جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(راؤ دلشاد) آئندہ عام انتخابات میں لاہوریے کس کو ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں، کون سی سیاسی شخصیت لاہوریوں کی پسندیدہ ہے، کون سی جماعت کا ووٹ بنک زیادہ ہے؟ سینٹر فار پبلک اوپینین ریسرچ (سی پی او آر) نے لاہور کے ووٹرز کے بارے میں تازہ ترین عوامی سروے جاری کردیا۔
مذکورہ سروے میں آئندہ انتخابات 2024ء کے تناظر میں اہم مسائل، سیاسی وابستگیوں اور ووٹنگ سے متعلق لاہوریوں سےسوالات پوچھے گئے جن میں سے شہریوں نے سوئی گیس کی قلت کو محلے، علاقے یا شہر کا واحد اہم ترین مسئلہ قرار دیا جبکہ 15 فیصد شہریوں نے سیوریج اور 12 فیصد نے پینے کے صاف پانی کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔
سروے میں کیے سوالات کے جوابات کے مطابق 23 فیصد شہریوں نے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کو بنیادی مسائل کا موردِ الزام ٹھہرایا جبکہ 18 فیصد لاہوریوں نے پی ڈی ایم کی حکومت کو بنیادی مسائل کا ذمہ دار قرار دیا۔
اسی طرح 17 فیصد شہریوں نے پی ٹی آئی حکومت اور مسلم لیگ ن دونوں کو شہر کے مسائل کو حل نہ کرنے کا ذمے دار کہا۔
یہ بھی پڑھیے: رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد کتنی؟ الیکشن کمیشن نے اعداد و شمار جاری کردئیے
سروے کے نتائج کے مطابق لاہور کے 63 فیصد شہریوں نے میاں نواز شریف کو پسندیدہ شخصیت قرار دیا جبکہ 57 فیصد نے شہباز شریف اور 45 فیصد نے بانی و سابق چئیرمین پی ٹی آئی کو پسند کیا۔
اسی طرح 33 فیصد نے پرویز الہیٰ جبکہ 21 فیصد لاہوریوں نے بلاول بھٹو زرداری کو پسندیدہ قرار دیا۔
سروے کے مطابق 46 فیصد لاہوریوں نے آئندہ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کا اعادہ کیا جبکہ 29 فیصد نے پی ٹی آئی اور 7 فیصد نے ٹی ایل پی کو ووٹ دینے کیلئے پسندیدہ قرار دیا۔
سروے کے سوالات میں موصول جوابات کے مطابق 34 فیصد شہریوں نے میاں شہباز شریف کو وزیراعلیٰ دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا جبکہ 11 فیصد نے چودھری پرویز الہیٰ اور 4 فیصد نے عبدالعلیم خان کو پنجاب کے اگلے وزیراعلیٰ دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
شہر لاہور کے 47 فیصد باسیوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار کو وزیراعظم دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا جبکہ 29 فیصد شہریوں کے خیال میں پاکستان تحریک اںصاف کا امیدوار وزیراعظم ہونا چاہیئے۔
سروے کے نتائج کے مطابق 84 فیصد شہریوں سے تاحال کسی سیاسی جماعت نے ووٹ کیلئے رابطہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ سروے رپورٹ میں لاہور کے ایک ہزار سے زائد شہریوں کے انٹرویوز کیے گئے۔