کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5ماہ میں 64 فیصد تک کم
پاکستان کو غیر ملکی قرضوں کے حصول میں 50 فیصد کمی کا سامنا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احمد منصور )پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 6ماہ میں پہلی بار سرپلس میں چلا گیا ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالیاتی سال 2024ء کے پہلے 5ماہ میں 64 فیصد تک کم ہو گیا۔
ٹائٹ مانیٹری اور مالیاتی پالیسی اور حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے سخت انتظامی اقدامات کے نتیجے میں مالی سال2024ء کے پہلے 5 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں خاطر خواہ کمی آئی ہے،درست پالیسیوں کے نتیجے میں مالی سال2024ء میں جولائی تا نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ کم ہو کر 1.16بلین ڈالر رہ گیا جو کہ گزشتہ سال اس عرصے کے دوران 3.3 بلین ڈالر تھا 2.1بلین ڈالر،64 فیصد کی زبردست کمی دیکھنے کوملی۔
دوسری جانب ڈالر کے قرضے حاصل کرنے کی پاکستان کی صلاحیت میں نمایاں کمی آئی ہے جیساکہ غیر ملکی قرضوں کے حصول میں ایک ایسے وقت میں 50 فیصد کمی آئی ہے جب اسلام آباد زیادہ سے زیادہ رقوم کی آمد کے لیے شدت سے توقع کر رہا ہے،اعلیٰ سرکاری ذرائع نے پیر کو اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے تصدیق کی کہ حکومت گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں 846.76 ملین ڈالرز کے مقابلے میں نومبر 2023 میں صرف 415.99 ملین ڈالرز کے غیر ملکی قرضے حاصل کرنے میں کامیاب رہی جو تقریباً 50 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ اسلام آباد بین الاقوامی منڈیوں میں بلند شرح سود کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں مالی سال کے دوران ساڑھے چار ارب ڈالرز کمانے کے منصوبے بنانے کے باوجود اب تک غیر ملکی تجارتی قرضوں کے ذریعے ایک پیسہ بھی کمانے میں ناکام رہا ہے۔
حکومت ڈیڑھ ارب ڈالرز کے تصور کے باوجود کوئی بین الاقوامی بانڈ شروع کرنے میں بھی ناکام رہی اگر 2023-24 کے پانچ مہینوں (جولائی-نومبر) سے موازنہ کیا جائے تو پاکستان کو کل 4.285ارب ڈالرز کے غیر ملکی قرضے ملے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 5.11 ارب ڈالرز حاصل کیے گئےتھے تاہم اقتصادی امور کے ڈویژن نے 3 ارب ڈالرز اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کی منظوری کے بعد انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے موصول ہونے والے 1.2 ارب ڈالرز کو شامل نہیں کیا۔
آئی ایم ایف کی قسط کو شامل کرنے کے بعد، رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ڈالر کی کل آمد 5.5 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گی۔