الیکشن کا شیڈول کا اعلان،چیف جسٹس نے کمال کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
چیف جسٹس آف پاکستان نے بایک جنبش قلم انتخابات کے التوا کی سازش ناکام بنا دی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے الیکشن کمیشن کو فوراً انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا،اور اس کی تعمیل بھی ہو گئی،یوں ریٹرننگ افسروں کی تقرری کے بہانے انتخابات کے التواءکا جو خدشہ پیدا ہوا تھا وہ اپنی موت آپ دم توڑ دیا۔روکی ہوئی ٹریننگ بھی دوبارہ شروع کر دی ۔اس کے ساتھ ہی الیکشن کا 8 فروری کو ہونا پتھر پر لکیر ثابت ہو چکا ہے۔یہی نہیں قاضی فائز عیسیٰ نے جاتے جاتے اپنے حکم نامہ میں یہ بھی کہہ دیا کہ ایسا کوئی بھی کیس جو الیکشن کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے اسے کوئی بھی عدالت انٹرٹین نہیں کرے گی بلکہ اسے ڈائریکٹ سپریم کورٹ ریفر کر دیا جا ئے ۔پروگرام ’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو لگا کہ اس کیس میں کوئی دم ہے تو وہ خود ہی اس پر فیصلہ جاری کرے گی ۔ اسی حکم نامہ کا آج عکس ہمیں قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی عدالت میں ملا۔جہاں انہوں نے عام انتخابات میں تاخیر کرنے کے تمام دروازے بند کرتے ہوئے حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔بلوچستان ہائیکورٹ نے بلوچستان کی 2 صوبائی نشستوں شیرانی اور ژوب میں الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی تبدیل کر دی تھی۔ الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ جس پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کوئٹہ کی دو صوبائی نشستوں پر حلقہ بندیوں کے خلاف اپیل پر فیصلہ دیا، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ بھی بینچ کا حصہ تھے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونےکےبعد حلقہ بندیوں پر اعتراض نہیں اٹھایاجاسکتا، جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کےقانونی اختیار کو ہائیکورٹ کیسے استعمال کرسکتی ہے؟ عدالت نے کہا کہ الیکشن پروگرام جاری ہونے کے بعد حلقہ بندیوں سےمتعلق مقدمہ بازی غیر مؤثر ہوچکی۔ جسٹس منصور شاہ نے ریمارکس دیے کہ کسی انفرادی فرد کو ریلیف دینےکے لیے انتخابی عمل کو متاثر نہیں کیاجا سکتا، ہمیں اس حوالے سے لکیر کھینچ کر حد مقرر کرنی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر اس درخواست پر فیصلہ دیا تو سپریم کورٹ میں درخواستوں کا سیلاب امڈ آئے گا۔قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی سارے کیوں چاہتے ہیں الیکشن لمبا ہو، الیکشن ہونے دیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جب الیکشن شیڈول جاری ہو جائے تو سب کچھ رک جاتا ہے، الیکشن کمیشن کا سب سے بڑا امتحان ہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات شفاف ہوں۔سپریم کورٹ بروقت انتخابات کے لیے اپنے فیصلے پر پہرا دے رہا ہے۔وہی الیکشن کمیشن حکام بھی اب الیکشن کرانے کے لیے بظاہر پہلے سے زیادہ فوکس ہے۔امید ہے کہ اب الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد کے الیکشن 2024 کے کے باقی مراحل بھی بخوبی انجام پذیر ہونگے۔