(طیب سیف) پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کے حوالے سے اہم پیغام سامنے آ گیا، انہوں نے حکومت سے دو اہم مطالبات کئے ہیں جن میں انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا قیام شامل ہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت ان مطالبات پر اتوار تک عملدرآمد نہیں کرتی تو سول نافرمانی کی تحریک کے پہلے مرحلے "ترسیلات زر کے بائیکاٹ" کا آغاز کر دیا جائے گا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوریت، عدلیہ اور میڈیا کے حقوق کے تحفظ کے لیے ترسیلات زر کا بائیکاٹ کریں،انہوں نے 26 نومبر اور 8 فروری کو پی ٹی آئی کارکنوں کی ہمت اور قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ تحریک انصاف دوسری جماعت ہے جسے اس قسم کے ریاستی جبر کا سامنا کرنا پڑا۔ بانی پی ٹی آئی نے 26 نومبر کو پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دن نہتے لوگوں پر سنائپرز کے ذریعے فائرنگ کی گئی اور کئی افراد غائب ہو گئے ہیں، جنہیں ڈھونڈنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ ان افراد کے قتل عام کی تحقیقات کے لیے جدوجہد کریں گے اور انصاف دلوائے بغیر چین نہیں لیں گے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں ان غمگین لواحقین کی آواز اٹھانے کے لیے اپنی پارلیمانی پارٹی کو ہدایت دی ہے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز حکومت کی بوگس پارلیمنٹ اور بوگس انتخابات کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے، جو کہ جنرل باجوہ کی سازش سے قائم ہوئی ہے، جس نے پاکستان کو بیالیس ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔
بانی پی ٹی آئی نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے پیشکش کے مذاق اڑانے پر تنقید کی اور کہا کہ اگر حکومت مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتی تو پی ٹی آئی کے مطالبات کو غیر آئینی قرار دے کر بات کی جائے۔ یہ تحریک حکومت کے بدعنوان اقدامات اور ملک کی معیشت کی تباہی کے خلاف ہے، جس کی وجہ سے عوام میں مایوسی پھیل چکی ہے اور کاروباری طبقہ اپنے پیسے بیرون ملک منتقل کر رہا ہے،اُن کا اپنے پیغام کے اختتام پر کہنا تھا کہ سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز اس وقت تک نہ روکا جائے گا جب تک حکومت ان کے جائز مطالبات پر عملدرآمد نہیں کرتی۔