(24 نیوز)مذاکرات پر حکومت اور تحریک انصاف کی جانب سے کبھی ہاں کبھی نا کا سلسلہ جاری ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ جیسے دونوں فریقین کو اپنے ارد گرد انا کا حصار توڑنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔حکومت کا ماننا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔وہ کب یوٹرن لے لیں اِس بات کی ضمانت نہیں ۔دوسری جانب تحریک انصاف بار بار یہ احساس دلا رہی ہے کہ مذاکرات اِس کی کمزوری نہیں ۔لیکن اِس کے ساتھ ساتھ وہ مذاکرات بھی کرنا چاہتی ہے۔لیکن بانی پی ٹی آئی اپنی دو شرائط سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ اُن کا مطالبہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری، جبکہ بے گناہ کارکنان کو فوری رہا کیا جائے ۔صرف یہی نہیں بانی پی ٹی آئی نے یہ مطالبات اتوار تک پورا کرنے کا الٹی میٹم دے دیا ہے ۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اگر کوئی پیشرفت نہیں ہوتی تو پھر اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کی جائے گی۔واضح لگ رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں کہ فوری طور پر اِن کے مطالبات پورے ہوجائیں۔آج بانی پی ٹی آئی نے اپنی سات رکنی نامزد کردہ مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو اڈیالہ جیل میں طلب کیا تھا ۔فیصل چودہری نے بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی درخواست بھی دی ۔ لیکن اِس کے باوجود اراکین بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرسکے۔اِس حوالے سے لطیف کھوسہ نے حکومت پر برہمی کا اظہار بھی کیا ۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو پھر بانی پی ٹی آئی کو مذاکراتی ٹیم سے کیوں ملنے نہیں دیا گیا ؟تحریک انصاف یہ بیانیہ بنا رہی ہے کہ اُس کا مینڈیٹ بھی چوری ہوا ۔اُس کے کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا،مقدمات بنائے گئے لیکن اِس کے باوجود بانی پی ٹی آئی نے مذاکراتی ٹیم تشکیل دے کر حکومت سے مذاکرات کی رضامندی دکھا کر اپنی لچک کا مظاہرہ کیا ۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ تحریک انصاف کے مطالبات پورا کرنے کیلئے حکومت تنہا کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی ۔ظاہر ہے مقتدرہ سے بھی قبولیت کا ہونا ضروری ہے ۔یہی وجہ ہے کہ رانا ثنا اللہ اتوار تک مطالبات کو پورا کرنے کی مانگ کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی سے جو بھی بات ہوگی اُس میں حکومت اسٹیبشلمنٹ کو آن بورڈ رکھے گی۔
اب رانا ثنا اللہ نے اتوار تک حکومت کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی عندیہ دیا ہے ۔،دوسری جانب ذرائع سے جو خبر سامنے آرہی ہے اُس کے مطابق بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر کا سپیکر آفس سے رابطہ ہوا ہے۔جس میں پی ٹی آئی کو سپیکر آفس سے گرین سگنل مل گیا ۔ذرائع کے مطابق گرین سگنل کے بعد پی ٹی آئی نے اپنے ٹی او آرز تیار کرنے شروع کر دیے ہیں ۔ٹی او آرز میں سیاسی قیدیوں کی رہائی اور سیاسی مقدمات ختم کرنے پر بھی بات چیت ہو گی ۔تمام ٹی او آرز تیار کر کے سپیکر آفس کو بھجوائے جائیں گے ۔تمام تفصیلات کی روشنی میں حکومتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔زرائع کے مطابق سپیکر آفس کی جانب سے اتوار تک حکومتی کمیٹی تشکیل دیے جانے کا قوی امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں