(ایس ایم عتیق شاہ بخاری) بھارت میں شروع ہونیوالا حجاب تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا اور وہاں کی حکومت اس کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں نظر آ رہی ہے، مسلمان طالبات کے ساتھ کہیں سختی اور کہیں نرمی کی جارہی ہے۔ بھارتی ریاست کرناٹک کے میسور شہر کے ایک پرائیویٹ کالج نے جمعہ کو اپنا یونیفارم رول منسوخ کردیا ہے۔ مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاسوں میں بیٹھنے کی اجازت دے دی ہے۔ جبکہ تمکور میں پولیس نے 20 طالبات کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق میسور کے ڈی ڈی پی یو ڈی کے شری نواس مورتی نے بتایا کہ جمعہ کو چار طالبات نے بغیر حجاب ے کلاسوں میں جانے سے انکار کردیا اور احتجاج کرنے لگیں۔کچھ تنظیموں نے ان کی حمایت کی۔شری نواس کہا کہنا تھا کہ میں نے آج کالج کا دورہ کیا اور سبھی سے تبادلہ خیال کیا۔ اس درمیان، کالج نے اعلان کیا کہ یونیفارم رول کو منسوخ کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔اس طرح کا فیصلہ کرنے والا یہ ریاست کا پہلا کالج بن گیا ہے۔ ادھر کوڈاگو میں مدیکیری کے فیلڈ مارشل کے ایم کرییپا کالج کی مسلم طالبات نے کیمپس میں داخل ہونے سے انکار کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک لڑکیوں کو حجاب پہن کر اندر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی، تب تک کیمپس میں نہیں جائیں گے۔جنوبی کنڑ اور اڈپی اضلاع کے 6 سے زیادہ کالجوں میں طالبات نے احتجاج کیا۔ جدیکلّو کے گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج میں تین طالبات نے حجاب کو ہٹانے سے انکار کردیا۔ تنازعہ بڑھنے کے بعد کالج میں چھٹی کا اعلان کر دیا گیا۔
دوسری جانب کرناٹک ہائیکورٹ کے عبوری حکم کے باوجود تمکور میں گرلز ایمپریس گورنمنٹ پی یو کالج میں طالبات گزشتہ دو دنوں سے حجاب پہن کر داخل ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ کالج کے پرنسپل نےطالبات کے احتجاج پر پولیس میں شکایت درج کرائی ، جس پر ایکشن لیتے ہوئے پولیس نے 20 طالبات کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تبدیلی آنیوالی،یو ٹیوب کونسے نئے اقدامات اٹھانے جارہی ہے؟