کورونا اب کبھی ختم نہیں ہوگا ۔۔عالمی ادارہ صحت نے خبر دار کر دیا 

Jan 19, 2022 | 17:57:PM

 (24نیوز)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کہاہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات اور ہسپتالوں میں پیدا ہونے والی صحت کی ہنگامی صورتحال اس سال ختم ہو سکتی ہے لیکن شاید اب کووڈ کبھی ختم نہیں ہوگا اور یہ انسانی معاشرے میں موجود رہے گا۔ لیکن اس وائرس سے انسانوں کو اتنا نقصان نہیں ہو گا، جتنا پہلی مرتبہ اس کے پھیلا ﺅسے ہوا تھا۔
 ماہرین کے مطابق اس کے تیز پھیلا ﺅکی وجہ سے انسانوں میں پیدا ہونے والی جسمانی مدافعت بڑھ رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق واحد حل یہی ہے کہ عالمی سطح پر جتنے زیادہ لوگوں کو ویکسین لگانا ممکن ہو لگائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں۔بھارت میں کورونا نے تباہی مچا دی۔اموات ہی اموات۔دردناک مناظر
 واضح رہے کہ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے ایک نئی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کی قسم اومیکرون کی لہر ختم ہونے کے بعد اگلے سال تک کووڈ کے بہت کم کیسز دیکھنے میں آئیں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹوئٹر پر سوال جواب کے سیشن کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کب اور کیسے ختم ہوگی تو بل گیٹس نے کہا کہ اومیکرون کی لہر سے دنیا بھر کے ممالک کے طبی نظام کو چیلنج کا سامنا ہے، اس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے زیادہ تر افراد وہ ہیں جن کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی، ایک بار جب اومیکرون کی لہر ختم ہوگی تو باقی سال میں ہم کووڈ کے بہت کم کیسز دیکھیں گئے اور یہ بیماری سیزنل فلو(موسمی بخار) جیسی ہوجائے گی۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کا اومیکرون کے بعد زیادہ متعدی قسم کا سامنا تو نہیں ہوگا تو ان کا خیال تھا کہ ایسا نہیں ہوگا مگر وہ یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ متعدی قسم کا امکان تو نہیں مگر اس وبا نے ہمیں کافی حیران کیا ہے، اومیکرون سے لوگوں میں کافی مدافعت پیدا ہوگی کم از کم آئندہ سال تک کے لئے، ہوسکتا ہے کہ کسی وقت ہمیں ہر سال کووڈ ویکسین کا استعمال کرنا پڑے۔وبا کے خاتمے کے لئے زیادہ بڑی سائنسی پیشرفت کی ضرورت ہے یعنی بہتر اور دیرپا اثر رکھنے والی ویکسینز کو تیار کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت اور اموات کی شرح کی روک تھام میں کامیابی ملی ہے مگر اب بھی وہ 2 بنیادی عناصر سے محروم ہیں، ایک تو یہ کہ ان کے استعمال کے بعد بھی بیماری کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ ان کے اثر کا دورانیہ بھی محدود نظر آتا ہے، ہمیں ایسی ویکسینز کی ضرورت ہے جو دوباری بیماری کی روک تھام کئی برسوں تک کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں۔پیناڈول کھانے والوں کیلئے بری خبر
 

مزیدخبریں