(24نیوز)پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے نئی پارٹی بنانے کی تردید کر دی ہے لیکن ساتھ ہی دل کی بات بھی کہہ دی ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کیجانب سے نئی پارٹی کے قیام کے حوالے سے خبروں میں تیزی آنے کے بعد اب سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ان خبروں کی تردید کر دی ہے ، 24 نیوز کے نمائندے نے ان سے سچ نکلوانے کی کوشش کی جس پر شاہد خاقان عباسی نے نئی پارٹی بنانے کی تو تردید کر لیکن رنجش اور دلی ناراضگی کا اظہار بھی کر دیا،رپورٹر نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے اور مفتاح اسماعیل نے جیل کاٹا ہے پھر آپ کی بات کیوں نہیں سنی جا رہی ؟ جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جیل کاٹنے والے اور ہوتے ہیں جبکہ پارٹی بات کسی اور کی سنی جاتی ہے ۔
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لیگی رہنماوں کی جانب سے نئی جماعت بنائے جانے کی خبریں سامنے آئی تھیں ، جن کی تردید بھی کی جا شکی ہے لیکن اب ان افواہوں کے پیچھے کی وجوہات بھی سامنے آئی ہیں، وجہ حیران کن اور دلچسپ ہے ، کہا جا رہا ہے کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے مختلف شہروں میں کرائے جانے والے سیمینار ز ان افواہوں کی بنیادی وجہ ہیں ، جن میں وہ ملکی معاشی معاملات کو زیر بحث لاتے ہیں اور ساتھ ان مسائل کا حل بھی بتاتے ہیں۔
سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق دونوں رہنماوں نے ان تمام باتوں کی تردید کر دی ہے ،لیکن اندر کی خبر یہ ہے کہ نئی پارٹی بنائے جانے کی خبریں کہیں اور سے نہیں بلکہ پارٹی کے اندر سے اڑائی جا رہی ہیں اور ایسا وہ ارکان کر رہے ہیں جو پارٹی سے سائیڈ لائن کیے جانے پر ناراض ہیں۔
شاہد عباسی کے متعلق سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ پارٹی قیادت کی جانب سے سائیڈ لائن کیے جانے پر کہ انہوں نے نون لیگ سے استعفیٰ دیدیا ہے تاہم سینئرصحافی انصار عباسی نے بتایا کہ میرے رابطہ کرنے پر شاہد خاقان عباسی نے اس بات کی تردید کی ہے ان کا کہنا ہے کہ نہ تو انہوں نے نون لیگ سے استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی وہ کسی نئی جماعت کے قیام کے حوالے سے کوششوں کا حصہ ہیں، شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کئی فون کالز آئی ہیں ،ہم لوگ کچھ سیمینارز کا انعقاد کر رہے ہیں اور شاید اسی وجہ سے لوگوں کو نئی سیاسی جماعت کے قیام کے حوالے سے قیاس آرائی کا موقع ملا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کی طرح، مفتاح اسماعیل نے بھی یہی کہا کہ کچھ لوگوں کو لگتا ہوگا کہ نئی جماعت تشکیل دی جا رہی ہے کیونکہ میں نے اور میرے کچھ ہم خیال سیاست دان دوست اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں سیمینارز کا انعقاد کر رہے ہیں، انہوں نے اصرار کیا کہ یہ سیمینارز ان مسائل کے حوالے سے منعقد کیے جا رہے ہیں جو پاکستان کیلئے باعثِ تشویش بنے ہوئے ہیں، مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ ملکی مسائل پر اتفاق رائے حاصل ہو سکے۔
منگل کو مفتاح نے اس بارے میں ٹوئیٹ بھی کی تھی ، انہوں نے اعلان کیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی، مصطفیٰ نواز کھوکھر، فواد حسن فواد، خواجہ محمد ہوتی، حاجی لشکری رئیسانی، اسد شماد اور کئی دیگر لوگ بڑے ایشوز پر اتفاق رائے کیلئے کوشاں ہیں۔ ”ہم لوگ پاکستان بھر میں سیمینارز کا انعقاد کر رہے ہیں تاکہ عام پاکستانیوں کے مسائل کو اجاگر کیا جا سکے اور ساتھ ہی ان کا حل بھی تلاش کیا جا سکے۔
مفتاح اسماعیل نے ملکی مسائل کا بھی ذکر کیا جو کہ ان کے سیمینارز میں زیر بحث آئیں گے ، انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ 75سال بعد دیکھیں تو ملک کے آدھے بچے اسکولوں میں نہیں جاتے، 40فیصد کی نشونما پوری نہیں ہوتی، 18 فیصد بچے ضائع ہو جاتے ہیں، 28 فیصد بچوں کا وزن کم ہے ، ہر سال 55لاکھ نئے بچے پیدا ہوتے ہیں،8 8 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہیں، آبادی کا ایک بڑاحصہ زندگی بچانے کیلئے ضروری سرجری نہیں کر اسکتے، بیروزگاری عروج پر ہے، غیر موثر نظام کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اکٹھے بیٹھیں اور ان تمام مسائل کا حل تلاش کریں ، انہوں نے بتایا کہ ہمارا پہلا سیمینار 21جنوری بروز ہفتہ ہونے جا رہا ہے ، یہ اتفاق رائے کی جانب پہلا قدم ہے براہ کرم اس کوشش کی حمایت کریں ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ن لیگ سے تعلق رکھنے والے کئی لوگ ان باتوں کو پھیلا رہے ہیں جس کی شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے تردید کی ہے، دونوں رہنما وں کا معاشی مسائل سے نمٹنے کیلئے پارٹی قیادت کی رائے سے اختلاف ہے ، شاہد خاقان عباسی نے کھل کر اس معاملے پر بات کرنے سے گریز کیا لیکن مفتاح اسماعیل نے مختلف ٹاک شو میں تبصرے کیے جنہیں شریف فیملی نے پسند نہیں کیا، انہوں نے شکایت کی کہ بطور وزیر خزانہ اور شہباز شریف کی کابینہ سے نکالنے کیلئےاعلیٰ قیادت شائستہ موقع فراہم نہیں کیا۔
واضح رہے کہ مفتاح اسماعیل موجود ہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں کے نقاد رہے ہیں اور ڈار کی جانب سے معاشی معاملات سے نمٹنے کے طرز عمل سے ناخوش ہیں ، مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا تھا کہ جب وہ وزیر خزانہ تھے تو اسحاق ڈار بھی ان پر تنقید کرتے رہے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ نئی پارٹی بنانے کی باتوں میں کتنی سچائی ہے ۔