ریاست مخالف بیانات،مفتی کفایت اللہ کیخلاف عدم شہادت پر مقدمہ خارج کردیا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)ریاست مخالف بیانات پر وزارت داخلہ کی جانب سے مفتی کفایت اللہ کے خلاف مقدمہ عدم شہادت پر خارج کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں وزارت داخلہ نے حکومت خیبر پختونخواہ کو مفتی کفایت اللہ کے خلاف ریاست مخالف بیانات اور ٹاک شوز پر مقدمہ قائم کرنے کی ہدایت کی تھی,جس کی بناءپر علت نمبر508کے تحت 31دسمبر 2020تھانہ بفہ میں زیر دفعات 121،124،153،503،506،505اور 7AtA مقدمہ قائم کیا گیاتھا,جس پرمفتی کفایت اللہ کو گرفتار کر کے سنٹرل جیل ہری پور میں پابند سلاسل کردیا گیا تھا۔
مفتی کفایت اللہ کےخلاف پہلے مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت میں چلاجہاں عدالت نے دہشتگردی دفعات ختم کرکے ایڈیشنل سیشن جج مانسہرہ نوید الرحمن کی عدالت میں ٹرائل کےلئے بھیجا گیا۔
عدالت میں بلال خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ استغاثہ ملزم پر جرم ثابت کرنے کےلئے کوئی شہادت پیش نہیں کر سکا،تمام دفعات غیر قانونی ہیں۔
اس موقع پر سرکاری وکیل نے ریاست کی جانب سے کیس کا دفاع کیا،فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کے خلاف مقدمہ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدم شہادت پر ملزم کے خلاف فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی کہہ کر مقدمہ خارج کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:سائفر تحقیقات، ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کو بھی طلب کرلیا
اس موقع پر مفتی کفایت اللہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں ریاستی جبر کے خلاف آہنی دیوار ہیں،اگر عدالتیں نہ ہوتیں تو عوام پر عرصہ حیات تنگ کردیا جاتا،انہوں نے ہائی کورٹ، انسداد دہشتگردی عدالت ایبٹ آباد اور ایڈیشنل سیشن جج مانسہرہ کی جانب سے انصاف کی فراہمی کو قابل ستائش قرار دیا۔