(فرخ احمد)معروف صحافی اور سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے ایڈہاک ججز کی تعیناتی پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مکمل طور پر قانون کے عین مطابق ہے اس سے پہلے بھی کئی ججز کی ایڈہاک تقرری ہو چکی ہے جن کی تعداد 22 ہے اور انہوں نے اپنے فرائض بخوبی سر انجام دیئے ہیں جو کہ ہماری عدلیہ میں اہم مقام رکھتے ہیں اور انہوں نے بےشمار عوامی مفاد کے فیصلے بھی دئیے ہیں۔ تحریک انصاف کے ایڈہاک ججز کے معاملہ کو سپریم جوڈیشل کونسل میں لے جانے کا اعلان پر سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے کسی آئینی چیز کو ہی نہیں مانتے ان کی طرف سے اس اقدام کو چیلنج کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، ویسے تو وہ سیاسی جماعتوں کو بھی نہیں مانتے اور نہ ہی ان سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں بلکہ وہ تو سسٹم کو ہی ماننے کو تیار نہیں ان کے نزدیک سسٹم اور آئین وہی ہے جو بانی پی ٹی آئی کہیں۔
عدلیہ میں نئے ججز کی تعیناتی کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ میں زیر التوا کیسز کی تعداد بھی عدلیہ کیلئے ضروری ہے، سلیم بخاری نے وزیر اعظم کے حوالے سے بتایا کہ 27 سو ارب کے ٹریڈرز کے کیسز زیر التوا ہیں جس کا بہت بڑا ریلیف بھی حکومت کو مل سکتا ہے۔موجودہ ججز تو پی ٹی آئی کے کیسز میں الجھے ہوئے ہیں ان ججز کو پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز سے فر صت ملے گی تو کسی اور کیس کی باری آئے گی۔
بیرسٹر گوہر نے بیانات میں سپریم کورٹ سے اپنے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کی اپیل اور ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو بدنیتی قراردیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔اس پر سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ کیس سنی اتحاد کونسل کا تھا اور فائدہ پی ٹی آئی کو ہو اور مخصوص نشستیں جس کیلئے پی ٹی آئی نے کیس ہی نہیں کیا تھا اس کو بن مانگے ہی دیدی گیئں ایسا دنیا میں عدلیہ کی تاریخ میں کہیں نہیں ہوتا۔
اربوں کھربوں کے کیپسٹی چارجز ، آئی پی پیز پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ یہ معاہدے مجرمانہ فعل ہیں جس کا خمیازہ غریب عوام بھگت رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ ان آئی پی پیز کے ساتھ معاملات کو دوبارہ طے کریں اور ان آئی پی پیز کمپنیز کو منت ترلے کریں کہ ہم یہ ظلم اپنی عوام پر نہیں کر سکتے آپ ہمارے سے تھوڑا بہت جرمانہ لیکر ہماری جان کپیسٹی چارجز سے جان چھڑائیں اور کپیسٹی چارجز کا طوق عوام کے سر سے اْتار پھینکیں تاکہ مہنگائی میں پسی عوام کو کچھ ریلیف مل سکے، سلیم بخاری نے مہنگائی کا رونا روتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی حکومت پٹرول پر لیوی کی مد میں 97 روپے وصول کر رہی ہے پھر بجلی جو 35 روپے تمام اخراجات ڈال کر حکومت خرید رہی ہے وہ عوام کو 60 روپے میں کیوں بیچ رہی ہے، حکومت عوام پر ٹیکس کا بوجھ کم کر کے بجلی کو سستا مہیا کر سکتی ہے۔
فچ کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ میں پاکستان کی اکانومی کے حوالے سے کافی حوصلہ افزا نکات ہیں خاص طور پر معاشی استحکا م کی جانب مثبت اشاریے دیئے گئے ہیں جو کہ اچھا شگون ہیں، ساتھ ہی انہوں نے اس رپورٹ کے سیاسی پہلو کہ یہ حکومت 18 ماہ سے زیادہ نہیں چلنے والی اور عمران خان کی رہائی کے کوئی امکانات نہیں پر بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کے بعد ٹیکنو کریٹ کی حکومت بنے گی ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ کب آتا ہے ان کا کہنا تھا کہ ملٹری سیٹ اپ کے ساتھ ہی ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ آتا ہے اور اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو،سینئر صحافی نے بانی پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب سے حکومت سے نکلے انہوں نے ایسی کوششیں کیں جیسا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنا اور واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے مظاہرے کئے کہ پاکستان کو قرض نہ دیا جائے،اس سے اس ملک کی اکانومی کو دھچکے لگے ۔لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو جانا حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے۔سلیم بخاری نے ملکی معیشت کے ساتھ کھلواڑکو انتہائی خطرناک قرار دیا۔