شبلی فراز کا چیف جسٹس کو خط، ایڈہاک ججز کی تجویز مسترد کرنے کا مطالبہ

Jul 19, 2024 | 10:42:AM
شبلی فراز کا چیف جسٹس کو خط، ایڈہاک ججز کی تجویز مسترد کرنے کا مطالبہ
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) سینیٹ میں قائد خزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے جوڈیشل کونسل سے ایڈہاک ججز کی تجویز مسترد کرنے کا مطالبہ کردیا۔

 پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے چیئرمین جوڈیشل کونسل و چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نام خط لکھا جس میں انہوں نے ایڈہاک ججز کی تجویز مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے،شبلی فراز نے خط میں لکھا کہ ایڈ ہاک ججز تقرری سے یہی تاثر جاتا ہے کہ یہ سب ایک جماعت کیلئے کیا جارہا ہے، ایڈ ہاک ججز کی تقرری سے یہ تاثر نہیں جانا چاہئے کہ یہ عدلیہ میں ایک جماعت کیخلاف آراء کو بیلنس کرنے کی کوشش ہے، مستقل ججز کی تقرری کے بعد زیر التواء مقدمات کو وجوہ بناکر ایڈہاک ججز کی تقرری نہیں ہوسکتی۔

 خط میں مزید کہا گیا کہ ایڈہاک ججز تقرری کی تجویز اسی دن آئی جب سپریم کورٹ نے 5-8 سے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دیا، ایڈہاک ججز کی سلیکشن کیلئے کوئی شفاف طریقہ کار نہیں اپنایا گیا، الجہاد ٹرسٹ کیس کے بعد کسی ایڈ ہاک جج کی 3 سال کیلئے تقرری نہیں ہوئی،میں عوام،پاکستان بار کونسل اور متعدد بار کونسلز کی ترجمانی کررہا ہوں۔

شبلی فراز نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مستقل ججز کی تقرری حال ہی میں کی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کی مشاورت کے بغیر ہی ججز کی سلیکشن کی گئی، شفاف طریقہ کار کے بغیر ججز کی تقرری مزید پریشان کن ہے، خط میں لکھا گیا کہ زیر تجویز جج (ر) مقبول باقر نگران حکومت میں اہم آفس ہولڈرز رہے، زیر تجویز جج (ر) طارق مسعود نے سو پی ٹی آئی سپورٹرز کی ملٹری کسٹدی کیس کو طول دیا، زیر تجویز جج (ر) مظہر میاں خیل نے پی ٹی آئی اور رہنماؤں پر آرٹیکل چھ لگانے کے ریمارکس دیئے۔

 پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سویلین کا ملٹری ٹرائیل، 8 فروری الیکشن کیس اور حال ہی میں پی ٹی آئی پر پابندی کے معاملات زیر التواء ہیں، ایسی صورتحال ہی میں ریٹائرڈ ججز کی تقرری سے سنجیدہ اور جائز خدشات جنم لینے لگے ہیں، موجودہ چیف جسٹس کے قلیل مدت ملازمت میں زیر التواء کیسز میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں آسکے گی، زیر التواء ججز کا معاملے آنے والے چیف جسٹس پر چھوڑ دیا جائے، ایڈہاک ججز کی تقرری میں کوئی شک و شبہات نہیں ہونے چاہئے۔

خط میں شبلی فراز نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام آزاد اور بغیر مداخلت کے عدلیہ کے اسٹیک ہولڈرز ہیں، میں عوام، پاکستان بار کونسل اور متعدد بار کونسلز کی ترجمانی کررہا ہوں، ایڈہاک ججز کی تقرری عوام میں عدلیہ میں مداخلت کا تاثر دے رہی ہے، جب قاضی فائز عیسیٰ جوڈیشل کونسل کے ممبر تھے تو ججز تقرری میں شفافیت پر ضرور دیتے تھے۔