یونان کشتی حادثے میں پاکستانیوں کی زیادہ اموات کیوں ہوئیں؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) یونان کشتی حادثے سے متعلق برطانوی اخبار نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں، اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ کشتی حادثے میں ڈوبنے والے پاکستانیوں کی تعداد 298 ہے۔
تفصیلات کے مطابق یونان کے پانیوں میں ڈوبنے والی تارکین وطن کی کشتی سے متعلق برطانوی اخبار دی گارڈین کے افسوسناک انکشافات سامنے آئے ہیں، برطانوی اخبار نے مقامی میڈیا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حادثے کی شکار کشتی میں سوار افراد میں 400 پاکستانی تھے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ ڈوبنے والے پاکستانیوں کی تعداد 298 ہے، جن میں 135 آزاد کشمیر سے ہیں، دی گارڈین کے مطابق پاکستانی شہریوں کو زبردستی کشتی کے نچلے حصے یا تہہ خانے میں بٹھایا گیا تھا۔
کشتی میں بچے اور خواتین بھی سوار تھیں، کشتی میں پینے کا پانی ختم ہو چکا تھا جس وجہ سے 6 افراد کشتی ڈوبنے سے پہلے ہی دم توڑ چکت تھے اور کشتی کا انجن بھی حادثے سے 3 دن پہلے فیل ہو چکا تھا۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ نے یونان کے کوسٹ گارڈز کے کردار پر بھی سوال کھڑے کر دیے ہیں، برطانوی میڈیا کے مطابق یونان کے ساحل پر کشتی حادثے میں 500 افراد تاحال لاپتا ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: انسانی اسمگلنگ روکنے کیخلاف ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں، رانا ثناءاللہ
دوسری جانب بچ جانے والے مسافروں نے کوسٹ گارڈز کو بتایا کہ پاکستانی مسافروں کو کشتی کے نچلے حصے میں جانے پر مجبور کیا گیا جبکہ دوسری قومیت والوں کو کشتی کے اوپری حصے میں جانے کی اجازت تھی۔ کشتی کے نچلے حصے سے پاکستانی اوپر آنا چاہتے تو ان سے بدسلوکی کی جاتی، خواتین اور بچوں کو بظاہر مردوں کی موجودگی کے سبب بند جگہ پر رکھا گیا تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عینی شاہدین نے کشتی میں سو سے زیادہ بچوں کی موجودگی کا بھی بتایا تاہم بچ جانے والے مسافروں میں کسی خاتون یا بچے کے شامل ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
خیال رہے کہ یونان کے ساحلی علاقے میں 14 جون کو تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ایک سو چار کو بچا لیا گیا تھا، کشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 750 تارکین وطن سوار تھے۔