’لڑکی کے صرف بیان پر بالغ ہونے کا یقین نہ کیا جائے‘
عمر کے تعین کیلئے شناختی کارڈ، ب فارم یا سکول سرٹیفکیٹ دیکھاجائے ،کم عمر دولہا، نکاح رجسٹرارز اور ایسی شادی کے گواہوں کیخلاف بھی کارروائی جاری رکھی جائے،لاہور ہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کی شادیاں کرنے اور کروانے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا تھا۔عدالت نے اس حوالے سے حکم جاری کیا کہ لڑکی کے صرف بیان پر بالغ ہونے کا یقین نہ کیا جائے، تحریری ثبوت مانگا جائے، بچیوں کے نکاح رجسٹرڈ کرتے وقت تاریخ پیدائش کےثبوت دیکھےجائیں۔
محکمہ بلدیات نے اس حوالے سے قانون پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کردی۔اس سلسلے میں 9 نکاح خواہوں اور 3 سیکرٹری یونین کونسلز کیخلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور محکمہ بلدیات کو صوبہ بھر کے نکاح خواہوں اور سیکرٹری یونین کونسلز کی ٹریننگ کروانے کا حکم دیا۔
عدالت نے اس حوالے سے حکم جاری کیا کہ لڑکی کے صرف بیان پر بالغ ہونے کا یقین نہ کیا جائے، تحریری ثبوت مانگا جائے، بچیوں کے نکاح رجسٹرڈ کرتے وقت تاریخ پیدائش کےثبوت دیکھےجائیں۔
اس حوالے سے عدالت کا مزید کہنا تھا کہ عمر کے تعین کیلئے شناختی کارڈ، ب فارم یا سکول سرٹیفکیٹ دیکھاجائے اور کمرعمر دولہا، نکاح رجسٹرارز اور ایسی شادی کے گواہوں کیخلاف بھی کارروائی جاری رکھی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے سیکرٹری بلدیاتی کوعدالتی حکم پرعملدرآمد کی رپورٹ 23 جون کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ میں ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ کم عمری میں شادی کرنیوالوں کیخلاف مزید کیا کارروائی کی گئی، آئندہ سماعت پر آگاہ کیا جائے، بچوں کی کم عمری میں شادی رکوانے کے ایکٹ 1929ء موجود ہے۔
جسٹس انوارالحق پنوں نے رخسانہ بی بی اور ارشاد بی بی کی درخواستوں پرسماعت کی جبکہ پنجاب حکومت کے وکیل نے سیکرٹری بلدیات کی جانب سے رپورٹ پیش کی۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 جون تک ملتوی کردی۔