(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے 27 برس بعد مکان کی ملکیت کے ایک کیس میں مالک مکان کے حق میں فیصلہ سنا دیا جس کا دعویدار اس مکان کا کرایے دار تھا۔
اس کیس میں مکان کے کرایے دار نے 27 برس تک کرایے کی مد میں قبضہ کیے رکھا اور مختلف نوعیت کے دعوے بھی عدالت میں کرتا رہا لیکن لاہور ہائیکورٹ نے 27 برس بعد جب مالک مکان انتقال کرگیا اسکے حق میں فیصلہ دے دیا۔
یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے درخواست گزار میاں بلال حسین کی درخواست پر یہ فیصلہ دیا۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ درخواستگزار کے دنیا سے گزر جانے کے بعد یہ فیصلہ سنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’لڑکی کے صرف بیان پر بالغ ہونے کا یقین نہ کیا جائے‘
اس حوالے سے درخواست گزار کے وکیل راجہ عبدالرحمان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کے وکیل نے اس کیس کے حوالے سے بتایا کہ رینٹ رسٹرکشن آرڈیننس 1959ء کے تحت یہ کیس دائر کیا گیا تھا لیکن اب قانون تبدیل ہوگیا ہے، اب کے قانون کے مطابق عدالت نے نہ صرف کرایہ دار کے حق میں فیصلہ دیا تھا بلکہ ان کو مالک مکان قرار دے دیا تھا لیکن آج لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے اس کیس کی سماعت کی اور پچھلے دونوں فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔