(24 نیوز) ڈائرکٹر ایف آئی اے ون سرفراز احمد ورک کا کہنا ہے کہ زندہ بچ جانے والے 12 میں سے 10 پاکستانیوں سے رابطہ ہوچکا ہے اور ان سے ملنے والی معلومات کے بعد 47 خاندانوں کیساتھ رابطے میں ہیں۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر ایف آئی اے نے مزید کہا کہ یونان حادثے میں ملوث ایجنٹس کیخلاف مجموعی طور پر 6 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں، اس کیس میں 4 ایجنٹس کو گرفتار کرچکے ہیں جبکہ ماسٹر مائینڈز سے پہلے ہی جیلوں میں ہیں۔
سرفراز ورک کا مزید کہنا تھا کہ جو روٹ سامنے آیا ہے وہ براستہ دبئی، لیبیا اور پھر اٹلی پہنچایا جاتا ہے، یہ کشتی اٹلی جا رہی تھی جبکہ یونان کی حدود میں کشتی خراب ہونے کے باعث یہ حادثہ پیش آیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیبیا کا ڈائریکٹ ویزہ پاکستان یا دبئی سے حاصل کرکے لوگ لیبیا جاتے ہیں اور وہاں پہہنچنے کے بعد غیرقانونی طور پر اٹلی جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: یونان کشتی حادثہ، ایف آئی اے کا انسانی اسمگلرز کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
ڈائریکٹر ایف آئی اے ون سرفراز احمد ورک نے مزید بتایا کہ زمینی راستے پر سختی ہونے کے باعث سمندری راستے سے لوگوں کو بھجوایا جاتا ہے، ملزمان کی گرفتاری اور نیٹ ورک سے جُڑے دوسرے عناصر کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایجنٹ اٹلی بھجوانے کیلئے 5 سے 7 ہزار ڈالر وصول کرتے ہیں جبکہ پکڑے جانے والے ملزمان کیخلاف مدعی کارروائی نہیں کرواتے، ایسے قانون کے مطابق سزا 14 سال ہے مگر سزا نہ ہونے کی بڑی وجہ مدعیوں کی کیس نہ میں عدم دلچسپی ہے۔
گرفتار ملزمان میں طلحہ شاہ زیب، وقاص، ساجد محمود اور شبیر شامل ہیں۔