(24 نیوز)سپریم کورٹ پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کو کالعدم قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرنے کی پاکستان تحریک انصاف کی استدعا دوبارہ مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پردوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا اور پیش کردہ نقشے کے مطابق 20 پریزائیڈنگ افسران صبح تک غائب تھے جبکہ تمام کشیدگی ڈسکہ کے شہری علاقے میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پریذائیڈنگ افسران نے اپنے فون بند کردیئے اور اکٹھے غائب ہوگئے، تمام غائب ہونے والے پریذائیڈنگ افسر صبح یکایک ایک ساتھ نمودار ہوئے، کیا تمام پریزائیڈنگ افسران غائب ہوکر ناشتہ کرنے گئے تھے؟ ۔ تحریک انصاف کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہاکہ الیکشن کمیشن نے ایک ڈی ایس پی کا بہانہ کرکے پورا الیکشن متنازع قرار دے دیا، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 9 کےتحت الیکشن کمیشن نے انکوائری کرانا تھی۔جسٹس عمر نے کہا کہ الیکشن کو کالعدم کرنا انتظامی فیصلہ تھا اور انتظامی فیصلہ فوری طور پر کرنا پڑتا ہے، اس پر تحریک انصافف کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ انتظامی فیصلے کے لیے انکوائری کا ہونا ضروری تھا۔سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل لاء الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ قومی اسمبلی کے ایک حلقے پرایک کروڑ 90 لاکھ کا خرچہ آتا ہے، جسٹس عمر نے کہا کہ دوبارہ چیک کریں یہ اخراجات کم لگتے ہیں، ایک کروڑ 90 لاکھ تو صرف ایک امیدوار کا خرچ ہوگا، یہ جاننا اہم ہے کہ الیکشن شفاف، منصفانہ اورقانون کے مطابق ہوئے یا نہیں۔پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ جب تک ٹرائل چل رہا ہے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا جائے، عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل کی استدعا دوبارہ مسترد کردی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کا فائدہ نہیں، اگلی سماعت پر اس نکتے پر غور کریں گے کہ کیا کرنا ہے، آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن ڈسکہ الیکشن میں قانون پرعمل نہیں ہوا، کیا ہوائی فائرنگ اتنا شدید مسئلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن ہوں؟ الیکشن کمیشن نے پولیس کے عدم تعاون کا معاملہ اٹھایا، پولیس کے خلاف تو کارروائی بھی ہوسکتی ہے لیکن پولیس کا عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا۔یاد رہےکہ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ کے الیکشن کو بدنظمی کی بنا پر کالعدم قرار دیا تھا اور حلقے میں 10 اپریل کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار نے الیکشن کمیشن کےفیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔