1973 کے توشہ خانہ رولز میں بار بار خلاف ضابطہ ترامیم کی گئیں،آڈٹ حکام کاPAC کو  جواب

Mar 19, 2025 | 19:24:PM
 1973 کے توشہ خانہ رولز میں بار بار خلاف ضابطہ ترامیم کی گئیں،آڈٹ حکام کاPAC کو  جواب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 1973 کے توشہ خانہ رولز میں بار بار خلاف ضابطہ ترامیم کی گئیں،آڈٹ حکام کاPAC کو  جواب

(24 نیوز) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں توشہ خانہ رولز میں خلاف ضابطہ ترامیم کا معاملہ پر سیکرٹیری کابینہ اور ممبران پی اے سی اور دیگر حکام میں گرما گرم بحث ہوئی۔کمیٹی نے توشہ خانہ تحائف کی تمام نیلامیوں کی تفصیلات مانگ لیں ساتھ ہی توشہ خانہ کا 1947ء سے اب تک کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت شروع  ہونیوالے اجلاس میں  آڈٹ حکام نے بتایا کہ 1973 کے توشہ خانہ رولز میں بار بار خلاف ضابطہ ترامیم کی گئیں،رولز میں نرمی دینا خلاف ضابطہ ہے، اس کے جواب میں سیکرٹری کابینہ نے جواب دیا کہ رولز وفاقی کابینہ منظور کرتی ہے، کابینہ کی منظوری کے بغیر رولز میں تبدیلی نہیں ہوسکتی ،میرا خیال ہے کابینہ اور وزیر اعظم سے منظوری لی گئی ہوگی،کابینہ کی منظور کردہ پالیسی کو رولز کی حیثیت حاصل ہے ،2018 کے بعد کابینہ کی منظوری سے ہی ترامیم کی گئیں،توشہ خانہ پالیسی کی تحت رولز بنا رہے ہیں ۔ اس موقع پر  چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ آپ تیاری کے ساتھ آئیں، اندازہ نہ لگائیں،چیئرمین پی اے سی نےسیکرٹری کابینہ سے پندرہ دن میں جواب طلب کرلیا ۔سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ اس وقت توشہ خانہ سے پوری قیمت دے کر ہی کوئی چیز حاصل کی جاسکتی ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری کابینہ سے پوچھا کہ اس میں آرمی کا معاملہ بھی ہے یا نہیں ہے، اس پر سیکرٹری کابینہ نے جواب دیا کہہمارے پاس سول آفس ہولڈر کا معاملہ ہے ۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ توشہ خانہ کی اشیاء کی دستیابی کا سرٹیفیکیٹ فراہم نہیں کیا گیا،جس پر سیکرٹری کابینہ نے جواب دیا کہ ریکارڈ کے مطابق تمام اشیاء موجود ہیں،اشیاء کے اوریجنل فارم میں دستیاب ہونے کا سرٹیفیکیٹ کوئی نہیں دے سکا ، تحائف کے اصل ہونے کی تصدیق ہمارے لیے ایک مسئلہ ہے ۔ اس پر  نوید قمر  نے سوال کیا کہ کیا لوگوں نے قیمتی اشیاء کی جگہ کم قیمت اشیاء رکھ دی ہیں، جس پر   سیکرٹری کابینہ نے جواب دیا کہ نہیں ایسا بالکل بھی نہیں ہے ،جو گفٹس ہمارے حوالے کی گئی وہی ہیں ،ایف بی آر اشیاء کی قیمتوں کا تعین کرتا ہے 

پرائیویٹ سیکٹر سے تصدیق کیلئے تین دفعہ اشتہار دیا لیکن کوئی نہیں دیا۔ طارق فضل چوہدری  نے اس موقع پر کہا کہ پوری دنیا توشہ خانہ کے معاملات درست کیے ہیں ،ہم نے اس کو سیاسی بنا دیا، اس کو حل کیا جاسکتا ہے ۔

چیئرمین پی اے سی نےکہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ1956 میں وزیراعظم اور اس کے وفد کو تحائف دیے گئے لیکن اس میں تبدیلی کی گئی ، اس پر  سیکرٹری کابینہ نے جواب دیا کہ اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ،آپ نے یہ کیسے لکھا کہ گفٹس تبدیل کیے گئے ، اس پر آڈٹ حکام نے جواب دیا کہ یہ ہم نہیں کہہ رہے یہ تو وزیر اعظم نے خود لکھا کہ تحائف تبدیل کیے گئے۔

 کمیٹی نے توشہ خانہ تحائف کی تمام نیلامیوں کی تفصیلات مانگ لیں ساتھ ہی توشہ خانہ کا 1947ء سے اب تک کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا، آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 1990ء سے 2002ء تک کا توشہ خانہ کا ریکارڈ ہمیں نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی کی مبینہ ملازمہ کا شہری کو نوکری اور ویزے کا جھانسہ،عدالت نے بڑا حکم دیدیا