(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فوج سمیت تمام ادارے مل بیٹھ کر ملکی معیشت کے فیصلوں کی ذمہ داری لیں، حکومت آئینی حدود میں رہ کر جو کام کرے ادارے اس کی اوپنلی سپورٹ کریں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کے ذمے بہت مشکل فیصلے آئے ہیں، مشکل فیصلے ہوں گے جن کی سیاسی قیمت ادا کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہے وہ ایک دن یا ہفتے یا مہینے میں نہیں ہوا، یہ اونر شپ شہبازشریف، مفتاح اسماعیل یا مسلم لیگ (ن) کی نہیں، سب کی ہے، نیشنل سیکیورٹی میں تمام سٹیک ہولڈرز صدر و چیئرمین سینیٹ سب کو بلائیں،اگر اونر شپ نہیں ہے تو ہمیں حکومت میں نہیں رہنا چاہیے، ملک کا صدر بھی کہے کہ بطور صدر میں بھی اس فیصلے میں شامل ہوں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ریویو ہے، نئے معاہدے نہیں، سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی نفی کی ہے، دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں ہے جو پیٹرول قیمت خرید سے کم پر فروخت کررہا ہو، اسحاق ڈار رائے دیتے ہیں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل ہیں، لندن اجلاس مشاورت کا حصہ تھا، فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے۔
ن لیگ کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ہم عدالتوں کا ہمیشہ احترام کرتے ہیں، فیصلے تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں، یہ لمبی ڈبیٹ ہے کہ کیا سپریم کورٹ مداخلت کر سکتا ہے؟ فیصلے قانون کے اندر رہ کرنے ہوتے ہیں، ضروری ہے کہ تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، میں کابینہ کا حصہ نہیں ہوں، آج کراچی میں تھا، ہمارے ایک پیج اور عمران خان کے ایک پیج میں فرق ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتر بنائیں گے یا حالات خراب ہو سکتے ہیں، یہ ہمارا پیدا کردہ نہیں سابق حکومت کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کی چودھری شجاعت سے ملاقات، سیاسی صورتحال پر اعتماد میں لیا