(ویب ڈیسک) جسے اﷲ رکھے اسے کون چکھے ، یہ کہاوت آپ نے کافی دفعہ سنی ہوگی لیکن شاید عملی مظاہرہ کم ہی دیکھنے یا سننے کو ملا ہوگا۔ یہ کہاوت حقیقت کی دنیا میں کبھی کبھار ہی صادق آتی ہے ایسی ہی ایک صورتحال سوشل میڈیا پر تب سامنے آئی۔ دو ہفتے قبل کولمبیا میں کریش ہونے والے جہاز میں سوار چار بچے ایمازون کے جنگل سے زندہ مل گئے ہیں۔
جب ایک غیر ملکی نیوز ویب سائٹ سپیکٹیٹر انڈکس کے ٹوئٹر اکاؤںٹ پر ایک خبر شئیر کی گئی جس کے بعد صارفین کا دنگ رہ جانا تو بہر حال لازمی ہی تھا۔
سپیکٹیٹر انڈکس کے ٹوئٹر اکاؤںٹ نے ایک ٹویٹ شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ یکم مئی کو ہوائی جہاز کے حادثے میں بچ جانے کے بعد ایمیزون کے جنگل میں ایک بچے سمیت چار لوگ زندہ پائے گئے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کولمبیا میں حکام کا کہنا ہے کہ جنگل میں ان کا طیارہ گرنے کے بعد سے لاپتہ ہونے والے چار بچے دو ہفتے بعد زندہ اور تندرست حالت میں پائے گئے ہیں، جبکہ ان بچوں کی والدہ اور دیگر افراد اس حادثے کے نتیجے میں جان بحق ہوچکے ہیں۔
یہ خبر جیسے ہی سوشل میڈیا کی زینت بنی تو جہاں کچھ صارفین کو یقین کرنا مشکل لگ رہا تھا وہی کچھ صارفین زندہ بچ جانے والے بچوں کی ہمت اور حوصلے کو داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔ اسی حوالے سے ایک صارف نے لکھا اٹھارہ دن، وہ اتنے لمبے عرصے تک زندہ رہے، وہ چھوٹا بچہ کتنا خوفزدہ اور بھوکا رہا ہو ہوگا۔
گفتگو مزید آگے بڑھی تو صارفین کو اس خبر پر کسی فلم کی کہانی کا گمان ہوا، کوئی نیٹ فلیکس کو مشورہ دیتا نظر آیا کہ اگلی سیریز اس کہانی پر بننی چاہیے ، اسی حوالے سے ایک صارف نے لکھا کہیں، کسی کو ابھی یہ احساس ہو رہا ہوگا کہ ان کے پاس یہ فلم بنانے کے لیے کسی لکھاری کی ضرورت نہیں ہے۔
موت اور زندگی کی کشمکش میں گزارے گئے دنوں کا اندازہ لگاتے ہوئے صارفین کا کہنا تھا کہ یقینا ان بچوں نے ان اٹھارہ دنوں میں روز موت کو اپنے قریب آتے ہوئے دیکھا ہوگا ، اسی حوالے سے ایک صارف نے لکھا ہم موت کو دھوکہ دینے کے لیے ہی ہیں۔
صارفین کا ماننا تھا کہ اگر اس کہانی پر فلم بنائی جائے تو وہ یقینا باکس آفس کے سارے رکارڈ توڑ ڈالے گی۔ایک صارف نے لکھا کہ جب اسے فلم میں تبدیل کیا جائے گا تو اسے دیکھنے کے لیے بھی بہت پرجوش ہوں۔
مزید پڑھیں: زمان پارک آپریشن: حکومت اور عمران خان کے درمیان مذاکرات آج ہوں گے
واضح رہے کہ یکم مئی کی صبح سیسنا 206 طیارہ جس میں وہ سوار تھے، جنوبی کولمبیا کے ایمیزون جنگل میں اراراکوارا سے سان ہوزے ڈیل گوویئر کے لیے پرواز کر رہا تھا ،جس کے بعد وہ غائب ہوگیا۔