حکومت نے سینیٹ سے صحافیوں کے تحفظ سمیت متعدد بلز اپوزیشن کے شور شرابے میں منظور کروا لیے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)حکومت نے سینیٹ سے صحافیوں کے تحفظ سمیت متعدد بلز اپوزیشن کے شور شرابے میں منظور کروا لیے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن نے خوب ہنگامہ آرائی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اراکین کو واپس نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری مزاری کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ کا بل سینیٹ میں پیش کیا گیا، صحافیوں سے متعلق بل کے حق میں 35 اور مخالفت میں 29 ووٹ آئے۔
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے سینیٹ میں نیب ترمیمی بل بھی بطور ضمنی ایجنڈا پیش کیا گیا جسے ایوان بالا نے منظور کر لیا۔ سینیٹ نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور محمع علی خان کی جانب سے پیش کیا گیا ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔
حکومت کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ کے بل کو اضافی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور ربڑ سٹیمپ پارلیمنٹ نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔
سینیٹ میں سندھ اور کراچی کے الفاظ استعمال کرنے پر بھی احتجاج کیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر جام مہتاب ڈھر نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ کراچی سندھ کا کیپٹل ہے ،سندھ کراچی الگ الگ نہیں ہیں۔ سینیٹ چیئرمین اور ممبران آئندہ اس بات کا خیال کریں۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سیف اللہ پراچہ گوانتا نامو بے میں بے گناہ قرار دیا گیا۔ اٹھارہ سال ایک بے گناہ پاکستانی کے ساتھ ظلم ہوا، اس کا جواب کون دے گا۔
وزیرمملکت پار لیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ مشرف کے زمانے میں یہ سب کچھ ہوا۔ جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے مشرف کی حمایت کی تھی۔ عمران خان نے ہی اس معاملہ پر سٹینڈ لیا۔علی محمد خان نے سینیٹ کے اجلاس میں بتایا کہ گو انتاناموبے سے اوربھی لوگ رہا ہو رہے ہیں۔ علی محمد خان کے ریمارکس پر اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔چیئرمین سینیٹ نے علی محمد خان کا مائیک بند کر دیا۔ چیئرمین سینیٹ نے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:ہمارے گرائونڈ پر پاکستانی جھنڈا کیوں لہرایا۔۔ بنگلہ دیشی وزیر آپے سے باہر