(ویب ڈیسک) فٹبال ورلڈ کپ میں فکسرز کو زوردار کک سے باہر پھینکنے کا ارادہ کرلیا گیا۔
فٹبال ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر شریک 32 ٹیموں کو 8 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، ان میں کئی ملکوں کے ایسے پلیئرز بھی شریک ہیں جنھیں لیگز سے بھاری کمائی حاصل نہیں ہوتی۔
فکسنگ کے ممکنہ خدشات نے فیفا حکام کو چوکنا کر دیا ہے،فٹبال کی عالمی باڈی کو ایک اسپورٹس ڈیٹا اینڈ ٹیکنالوجی کمپنی اسپورٹس ریڈار کی معاونت حاصل ہے، وہ ایونٹ کو کرپشن فری بنانے پر کام کرے گی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم عالمی سطح پر سرگرم 600 بک میکرز کے 30 بلین ڈیٹا پر نظر رکھے ہوئے ہیں، رواں سال 9 ماہ میں 600 مشکوک میچز کی نشاندہی ہوئی، ان میں سے زیادہ تر ان لیگز میں تھے جہاں کھلاڑیوں کو معاوضے کم ملتے ہیں۔
ورلڈ کپ میچز پر مجموعی طور پر 100 بلین ڈالر کا جواء کھیلے جانے کا امکان ہے۔ ایونٹ میں 440 ملین ڈالر کی رقم تقسیم ہوگی، فکسنگ کی روک تھام کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کر دی گئی ہے جس میں شامل اسپورٹس ریڈار، انٹرپول، ایف بی آئی اور انٹرنیشنل بیٹنگ اینٹیگریٹی ایسوسی ایشن باہمی اشتراک سے ہر ورلڈ کپ میچ اور جوئے کی مارکیٹ پر نظر رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: پولینڈ کی فٹبال ٹیم جنگی طیاروں کے ساتھ قطر کیوں پہنچی؟
گولز سے یلو کارڈز تک کسی بھی خلاف معمول سرگرمی کی فوری نشاندہی ہو گی، اسپورٹس ریڈار نے انسداد دہشت گردی، فراڈ، ملٹری ڈیفنس کا تجربہ رکھنے والے 35 انٹیلیجنس آفیسرز بھرتی کیے ہیں۔
منیجنگ ڈائریکٹر آندریس کرانچ نے کہا کہ انتظامات ہمیں جیمز بانڈ کی یاد دلاتے ہیں مگر ہم ایک مربوط سسٹم کی مدد سے فکسرز کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں، ورلڈ کپ میں شریک ٹیموں اور ریفریز کی ورکشاپس کا انعقاد کرتے ہوئے ان کو فکسنگ کے خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے، کسی بھی مشکوک رابطے پر فوری متعلقہ حکام کو آگاہ کرنے کا طریقہ کار بھی بتا دیا گیا ہے۔
ورلڈ کپ فکسرز کی کرسمس کا موقع ہے، وہ ہمیشہ ایک بڑی پارٹی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہم پوری نظر رکھیں گے مگر یہ ایک پیچیدہ کام ہے جس میں سو فیصد کامیابی کا کوئی بھی دعویٰ نہیں کرسکتا۔
فیفا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی میچز کو کرپشن سے پاک رکھنے کے لیے اقدامات کیے جاتے رہے ہیں، اس بار بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔