(ویب ڈیسک)جاپان کے وزیر تعلیم اور سائنس کیکو ناگاوکا نے جمعہ کے روز کہا کہ جاپان بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) پروگرام میں اپنی شرکت کو 2030 تک بڑھا رہا ہے، یہ قدم اتحادی ریاست امریکاکے نقش قدم پر چلتے ہوئےاٹھایا گیا ۔
امریکا نے دسمبر میں وعدہ کیا تھا کہ وہ 2030 تک آئی ایس ایس کو فعال رکھے گا۔ واشنگٹن کے پروگرام پارٹنرز میں روس، کینیڈا، جاپان اور 11 دوسری یورپی خلائی ایجنسیز شامل ہیں، ٹوکیو پہلا ملک ہے جس نے شرکت کو بڑھانےکا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن، ایک سائنس لیبارٹری ہے جو کہ فٹ بال کے میدان کے سائز پر پھیلی ہوئی ہے اور زمین کے اوپر تقریباً 250 میل (400 کلومیٹر) کے گرد گردش کرتی ہے۔
جاپان کا یہ اعلان امریکی خلائی ایجنسی کے آرٹیمس ایکسپلوریشن پروگرام کا افتتاح کرنے والے ناسا کے اگلے نسل کے راکٹ کے فلوریڈا سے بغیر عملے کے سفر شروع کرنےکے چند دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں جاپان بھی حصہ لے رہا ہے۔
ضرور پڑھیں :واٹس ایپ میں نیا فیچر متعارف کروا دیا گیا
ناگاوکا نے گیٹ وے نامی قمری خلائی اسٹیشن کے لیے جاپان اورامریکہ کے تعاون کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں کہا، "آرٹیمس پروگرام کے لیے ٹیکنالوجیز کی تصدیق کے لیے آئی ایس ایس ناگزیر ہے۔ یہ جاپان اورامریکہ کے تعاون کے لیے ایک اہم مقام بھی ہے۔"
معاہدے کے تحت، ایک جاپانی خلاباز گیٹ وے پر جائے گا، جو آرٹیمس پروگرام کے لیے تیار ہو رہا ہے، اور جاپان اس خلائی اسٹیشن کے لیے بیٹریاں اور دیگر سامان فراہم کرے گا۔امریکی صدر جو بائیڈن اور جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے مئی میں اس پروگرام میں ایک جاپانی خلاباز کو شامل کرنے کے اپنے ارادے کی تصدیق کی تھی۔
کیشیدا نے تقریب میں بلند آواز میں پڑھے گئے ایک پیغام میں کہا، "ہم 2020 کی دہائی کے دوسرے نصف حصے میں ایک جاپانی خلاباز کی چاند پر لینڈنگ کے لیے امریکہ کے ساتھ قریبی تعاون برقرار رکھیں گے، جو غیر امریکیوں کے لیے پہلا ہوگا۔"