(فرخ احمد) سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار سلیم بخاری نے اپنے شو میں پی ٹی آئی کی 24 نومبر احتجاج کی کال اورپارٹی میں اختلافات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تیاریاں جس کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جس قسم کی پابندیاں بشریٰ بی بی نے اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز پر لگائی ہیں اس قسم کی پابندیاں آمریت رجیم میں ہوتی تھیں جیسا کہ چین ، شمالی کوریا ، لیبیا وغیرہ میں تو لگتی تھیں لیکن پاکستان میں اس قسم کی پابندیوں کی مثال پہلے کہیں نہیں ملتی، جیسا کہ ہر ایم این اے کے ذمے دس ہزار لو گ لانے کا ٹارگٹ ہے اسی طرح ہر ایم پی اے کو پانچ ہزار بندے لانے ہوں گے ورنہ پارٹی میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ، اس قسم کے حالات جمہوریت میں پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملے، سینئر صحافی نے ایک اندازہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے جتنے ایم این ایز اور ایم پی ایز اسمبلیوں میں ہیں ان کو جو ٹارگٹ دیا گیا ہے وہ اٹھارہ لاکھ کے قریب لوگ بنتے ہیں ،ان کا ایک دن کا ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کا خرچہ پانچ ہزار کے حساب سے بھی لگایا جائے تو وہ نو ارب روپے بنتا ہے اتنا بڑا بجٹ کو ن مہیا کرے گا جو کہ قابل عمل نہیں لگتا۔
سلیم بخاری نے کہاکہ اس کے علاوہ پارٹی میں اختلافات بھی شاید اس احتجاج کو کامیاب کرانے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے ، پارٹی کی دھڑے بندیاں اور کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی اپنی سیاست کر رہے ہیں، علی امین گنڈا پور کیا اسٹیبلشمنٹ کی سیاست کریں گے یا پی ٹی آئی کی یا پھر صوبے کی، کیوں کہ ان کو پھر اپنے حلقے کے عوام کو بھی تو منہ دکھانا ہے،اپنی پرفارمنس کیا پیش کریں گے۔
پنجاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے فیصل واوڈا ٹیلی فون کال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب سے پی ٹی آئی کو کو ئی خاطر خواہ ریسپانس کی امید نہیں کیونکہ پنجاب کے ایم این ایز اور ایم پی ایز ناراض بیٹھے ہیں اور ناراض لوگ احتجاج نہیں کیا کرتے۔
سلیم بخاری نے 24نومبر کو کسی قسم کی دہشتگردی سے اجتناب کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کا پارٹی کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ساتھ ساتھ جو لوگ نو مئی کے مقدمات میں پہلے ہی جیلوں میں قید ہیں ان کیلئے بھی مشکلات میں اضافہ ہو گا، اس لئے کسی قسم کے پر تشدد احتجاج سے گریز کر نا چاہیے۔
پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولیاں دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ
پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولیاں دوبارہ طلب کرنے کے فیصلے پرسلیم بخاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کہاوت مشہور ہے کہ گھر کے برتن بیچ کر اکانومی ٹھیک نہیں کی جاسکتی، انہوں نے پی آئی اے کی نجکار ی اور انتہائی بے قدری پرگہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کبھی دنیا کی ٹاپ تین ائیر لائنز میں شمار ہوتی تھی بلکہ اتحاد ائیر لائنز اور قطر ائیر لائنز کو بنانے والی پی آئی اے کی یہ حالت دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) سے کہا تھا کہ نئے طیاروں کی خریداری پر جنرل سیلز ٹیکس ( جی ایس ٹی ) ہٹا لیں، پوری دنیا میں اس طرح طیاروں پر جی ایس ٹی نہیں لیا جاتا لیکن ایف بی آر اپنے ایک محور کے اندر ہے جو بات نہیں سمجھتا۔سلیم بخاری نے کہا کہ جیسا بھی ہے پی آئی اے کا خسارہ مجموعی 830 ارب روپے تک جا پہنچا ہے ،پی آئی اے کے بارے میں 30 سے 40 سال پرانی کوتاہیاں ہیں، ہمیں مل کر ماضی کی ان کوتاہیوں کا سامنا کرنا چاہیئے۔ اسکے ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے مسلم لیگ ن ہے یا ایم کیو ایم ان کو چاہیے تھا کہ وہ اپنے ملک کی ائیر لائن کو ان حالات میں جانے سے روکتے۔
سینئر صحافی نے کہا کہ جتنی بھی چیزیں یا ادارے نجکاری کیلئے پیش کرنے ہیں ہے ان کے پرانے مسائل حل کرنا ہوں گے اگر باقی اداروں کو بھی اونے پونے بیچنا ہے تو پھر اکانومی کے ساتھ بہت بڑا کھلواڑ ہوگا کہ ملکی اثاثے اس طرح کوڑیوں کے بھاؤ بیچ دیئے جائیں۔
یرغمالیوں کو رہا کروانا ہے توجنگ بندی کرنا ہو گی ، اسرائیلی فوج کا نیتن یاہو کو دو ٹوک پیغام
یرغمالیوں کو رہا کروانا ہے توجنگ بندی کرنا ہو گی،اسرائیلی فوج کے نیتن یاہو کو دو ٹوک پیغام پر معروف تجزیہ کارنے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی میڈیا بھی کہہ رہا ہے کہ اگر اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرانا ہے تو جنگ بندی کرنے کے سواہ کوئی چارہ نہیں ہی، اسرائیلی یرغمالی قیدی ایک خوف کی کیفیت میں مبتلا ہیں کہ پتہ نہیں ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔اس وجہ سے ان کے اہل خانہ بھی شدید پریشان ہیں اور وہ نیتن یاہو کو بار بار باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جنگی جنون کو ترک کرکے امن کا راستہ اختیار کیا جائے اور انکے قیدی کو رہائی دلائی جائے ۔