(ویب ڈیسک) غزہ پراسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور فلسطینیوں کے قتل عام پر جمائما بھی خاموش نہ رہ سکیں۔ ٹویٹ میں غزہ پراسرائیلی بمباری کے خلاف بیان دیتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ مزید ہزاروں معصوم بچوں کو ہلاک یا معذور کرنے سے نہ تو یرغمالی بچائے جاسکتے ہیں اور نہ ہی اس سے امن قائم ہوگا۔
جمائما نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس پر طویل پوسٹ جاری کی جس میں انہوں نے لکھا کہ،'مجھے احساس ہو گیا ہے کہ ٹوئٹر (ایکس) پر کسی سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، خود کو اس سے الگ رکھنا بہت مشکل ہے'۔
جمائما نے بتایا کہ 'ان کے خاندان اور حلقۂ احباب میں یہودی اور مسلمان دونوں ہیں جن سے انہیں بے حد محبت ہے'۔
انہوں نے لکھا کہ 'میں نے تقریباً 10 برس مسلم ملک (پاکستان) میں رہائش اختیار کی، غزہ اور ویسٹ بینک بھی گئی، اسرائیل سے بھی خاندانی وابستگی ہے، مجھے یہودی ہونے کی وجہ سے مسلسل قتل کی دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں، میرے بچوں کے باپ کو بھی جان سے مارنے کی کوشش کی گئی اور کہا گیا کہ یہودیوں یعنی مجھ سے تعلق ہونے کی وجہ سے ان پر حملہ کیا گیا، میرے بچوں کو برطانیہ میں اسلاموفوبیا اور پاکستان میں یہود دشمنی کا سامنا ہے'۔
جمائما نے مزید لکھا ہے کہ 'میرے ان تمام تلخ تجربات کی وجہ سے لگتا ہے کہ سیاسی وابستگیاں ناصرف امن کی دشمن ہیں بلکہ معقول نظریات کی بھی دشمن ہیں، یہی وجہ ہے کہ میں خوفزدہ ہوں جنہوں نے گزشتہ چند دنوں میں اپنے رشتے داروں کو کھونے کے باوجود غزہ پر جاری بمباری کے خلاف کھل کر آواز بلند کی'۔
مزید پڑھیں: سلامتی کونسل : امریکا نے غزہ سے متعلق قرارداد ویٹو کردی
انہوں نے جنگ بندی کی دعا کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ 'دعاگو ہوں کہ جنگ کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کی سنی جائے اور مزید معصوم بچوں کو مرنے سے بچایا جا سکے، جیسے 9/11 کے بعد عراق اور افغانستان میں جنگ شروع کر کے امن قائم نہیں کیا گیا اسی طرح معصوم فلسطینیوں کی جانیں لے کر بھی امن قائم نہیں کیا جا سکتا'۔